مولدووا روس سے ٹکر لے کر غلطی کر رہا ہے، کریملن کا انتباہ

Kremlin Kremlin

مولدووا روس سے ٹکر لے کر غلطی کر رہا ہے، کریملن کا انتباہ

ماسکو (صداۓ روس)
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ مولدووا کی حکومت روس کے خلاف محاذ آرائی اختیار کر کے سنگین غلطی کر رہی ہے۔ ان کے مطابق مولدووا کی موجودہ قیادت نے یورپ سے تعلقات مضبوط کرنے کے نام پر روس دشمن پالیسی اپنائی ہے، جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ پیسکوف نے روسی خبر رساں ادارے تاس (TASS) سے گفتگو میں کہا کہ مولدووا کا نیا قومی سلامتی کا لائحہ عمل دراصل روس کے خلاف ایک “جارحانہ پالیسی” کا تسلسل ہے۔ اس حکمتِ عملی میں روس کو ملک کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ماسکو مولدووا کے خلاف اعلیٰ سطح کی ہائبرڈ جنگ میں مصروف ہے۔ کریملن ترجمان نے کہا کہ “ہماری نظر میں مولدووا کی موجودہ قیادت ایک سنگین غلطی دہرا رہی ہے۔ وہ سمجھتی ہے کہ یورپ کے قریب جانا روس کو دشمن بنانا لازمی ہے، لیکن ایک ملک نے پہلے بھی یہی غلطی کی تھی، اور اسے اس کا سخت خمیازہ بھگتنا پڑا” — پیسکوف کا اشارہ یوکرین کی جانب تھا، جہاں 2014 میں مغربی حمایت یافتہ بغاوت کے بعد روس سے تعلقات بگڑ گئے اور مسلح تنازع شروع ہوا۔

مولدووا کی صدر مایا سندو کی قیادت میں پرو-یورپی حکومت نے حال ہی میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ ان کی جماعت پارٹی آف ایکشن اینڈ سالیڈیریٹی (PAS) نے معمولی برتری سے کامیابی حاصل کی، تاہم مخالف جماعتوں نے انتخابی دھاندلی اور ووٹرز کو پولنگ اسٹیشنوں تک رسائی میں رکاوٹ کے الزامات عائد کیے ہیں۔ مایا سندو کی جیت کو یورپی یونین میں شمولیت کی سمت ایک اور قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ مولدووا نے 2022 میں یورپی یونین کی رکنیت کے لیے امیدوار ملک کا درجہ حاصل کیا تھا، یوکرین جنگ کے آغاز کے چند ماہ بعد۔ دوسری جانب، اپوزیشن جماعت پیٹریاٹک الیکٹورل بلاک (BEP) کے سربراہ ایگور دودون نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے “یورپی یونین اور نیٹو کی پشت پناہی سے من پسند نتائج حاصل کیے” اور ملک کو “ایک اور روس مخالف منصوبے” میں تبدیل کر دیا ہے۔ پیسکوف نے کہا کہ “مولدووا کی حکومت اقتدار میں رہنے کے لیے کسی بھی حد تک جا رہی ہے، اور اپنی دشمنانہ پالیسی ترک کرنے کے کوئی آثار نہیں دکھا رہی۔ اس افسوسناک صورتحال پر ہم صرف افسوس ہی ظاہر کر سکتے ہیں۔”

Advertisement