صدر پوتن گھیرے میں آئے یوکرینی فوجیوں کے خلاف کاروائی میڈیا کی موجودگی میں روکنے پر آمادہ
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو کپیانسک اور کراسنوآرمیئسک کے محاذوں پر گھیرے میں آئے یوکرینی دستوں کے خلاف فوجی کارروائیاں عارضی طور پر روکنے کے لیے تیار ہے تاکہ میڈیا نمائندے ان علاقوں کا دورہ کر سکیں۔ صدر پوتن کے مطابق روسی افواج نے یوکرین کے خارکوف ریجن کے شہر کپیانسک اور روس کے دونیتسک پیپلز ریپبلک میں واقع کراسنوآرمیئسک میں یوکرینی فوج کو مکمل طور پر گھیر لیا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے پہلے بتایا تھا کہ کپیانسک کے علاقے میں تقریباً 5,000 یوکرینی فوجی اور کراسنوآرمیئسک کے قریب مزید 5,500 اہلکار روسی فورسز کے محاصرے میں ہیں۔ بدھ کو جاری بیان میں صدر پوتن نے کہا کہ ماسکو صحافیوں — بشمول غیر ملکی میڈیا نمائندوں — کو گھیرے والے علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت دے گا، اور ان کے قیام کے دوران کییف کی افواج پر حملے عارضی طور پر معطل کر دیے جائیں گے۔
پوتن نے کہا یوکرین کی سیاسی قیادت کو اپنے ان شہریوں کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا جو اس وقت گھیرے میں ہیں۔ انہوں نے کییف کو متنبہ کیا کہ میڈیا کی موجودگی کے دوران کسی قسم کی اشتعال انگیزی یا جھوٹا ڈرامہ رچانے کی کوشش نہ کی جائے۔ روسی جنرل اسٹاف کے سربراہ ویلیری گراسیموف کے مطابق روسی فوج نے ان گھیرے میں آئے دشمن دستوں کو ختم کرنے کی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ وزارتِ دفاع روس کے مطابق یوکرینی افواج نے کپیانسک میں تین مرتبہ محاصرہ توڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہیں، جس میں 50 فوجی اور کئی بھاری ہتھیار ضائع ہوئے، جبکہ کراسنوآرمیئسک کے محاذ پر مزید 60 یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے۔ دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روسی دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی افواج مکمل طور پر لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور روس کسی اسٹریٹجک بریک تھرو میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ تاہم یوکرینی فوجیوں اور افسران نے مختلف ملکی و غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں الزام لگایا ہے کہ انہیں سیاسی وجوہات کی بنا پر ناقابلِ دفاع پوزیشنوں پر رکنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔