جرمنی میں قانون ختم ہوچکا، روس کا اپنے شہریوں کو سفر سے گریز کا انتباہ
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارتِ خارجہ نے اپنے شہریوں کو جرمنی کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہاں انہیں قومی بنیادوں پر ہراسانی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے جمعرات کو بریفنگ کے دوران کہا کہ یوکرین تنازع کے بعد عائد کی گئی یورپی پابندیوں کے بہانے برلن کی جانب سے روسیوں کے خلاف غیر منصفانہ اقدامات کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ ماریا زاخارووا کے مطابق یہ پابندیاں ذاتی استعمال کے لیے یورپی یونین کے اندر خریدی گئی اشیاء تک پھیلا دی گئی ہیں، جس کے نتیجے میں جرمن کسٹمز حکام روسی شہریوں سے روانگی کے وقت سامان ضبط کر لیتے ہیں۔ ان کے مطابق ایک مخصوص حد سے زیادہ مالیت کی خریداری اس کارروائی کی زد میں آ رہی ہے، جس کے باعث لوگ نہ صرف دن دہاڑے لوٹے جا رہے ہیں بلکہ دفتری تاخیر کے سبب اپنی پروازیں بھی کھو بیٹھتے ہیں اور نئے ٹکٹ خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ روسی ترجمان نے بتایا کہ ماسکو نے ان واقعات پر جرمن حکام سے باضابطہ رابطہ کیا، تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ معروف شخصیات بھی اس رویے سے محفوظ نہیں رہیں، جن میں سینٹ پیٹرزبرگ کے فٹبال کلب کے ہیڈ کوچ سرگئی سیماک شامل ہیں۔ حال ہی میں ان کی اہلیہ آنا سیماک نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ میونخ ایئرپورٹ پر جرمنی میں خریدی گئی جوتیوں، عینک اور اسکارف پر انہیں بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑا جبکہ اشیاء بھی ضبط کر لی گئیں۔
ماریا زاخارووا نے زور دے کر کہا کہ روسی شہری صرف انتہائی ناگزیر صورت میں ہی جرمنی کا سفر کریں۔ ان کے مطابق جرمنی عملی طور پر ایک ایسی جگہ میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں ایک مخصوص قومیت، یعنی روسی شہریوں کے لیے قانون کی عملداری باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن قانون نافذ کرنے والے ادارے سزا دینے والوں کی طرح رویہ اختیار کر چکے ہیں اور روسیوں کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، جسے وہ چھپاتے بھی نہیں۔
روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق جرمنی فروری دو ہزار بائیس کے بعد سے یوکرین تنازع میں یورپی یونین کے اندر سب سے بڑا حامی رہا ہے اور یوکرین کو بڑے پیمانے پر مالی امداد فراہم کر چکا ہے۔ جرمن قیادت کی جانب سے روس کو یورپ کے لیے خطرہ قرار دینے کے بیانات پر روسی حکام کا کہنا ہے کہ ایسے دعوے مغربی ممالک میں اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے اور فوجی اخراجات میں اضافے کا جواز پیدا کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، جبکہ ماسکو یورپی یونین کے خلاف کسی جارحانہ منصوبے کی تردید کرتا ہے۔