سینیٹر مشاہد حسین کی جانب سے ’’یوریشین کنیکٹیویٹی فورم‘‘ کے قیام کا اعلان

Mushahid Hussain Syed Mushahid Hussain Syed

سینیٹر مشاہد حسین کی جانب سے ’’یوریشین کنیکٹیویٹی فورم‘‘ کے قیام کا اعلان

ماسکو(اشتیاق ہمدانی)
سینئر پاکستانی پارلیمنٹرین اور سینیٹر Mushahid Hussain Syed نے ’’یوریشین کنیکٹیویٹی فورم‘‘ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نیا پلیٹ فارم یوریشیا میں علاقائی تعاون، کثیر قطبی عالمی نظام اور عوامی سطح پر روابط کو فروغ دینے کے لیے ایک مضبوط ادارہ جاتی بنیاد فراہم کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور روس یوریشیائی خطے میں اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ یہ اعلان انہوں نے ماسکو میں منعقدہ پہلے Russia–Pakistan Eurasian Forum 2025 سے کلیدی خطاب کے دوران کیا، جس کا انعقاد پاکستان اور روس کے ممتاز تعلیمی و تحقیقی اداروں نے دونوں حکومتوں کی معاونت سے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ فورم میں پالیسی سازوں، ماہرینِ تزویرات، محققین، میڈیا نمائندگان اور کاروباری شخصیات نے شرکت کی، جہاں پاکستان–روس تعلقات کے مستقبل، غیر روایتی سلامتی کے چیلنجز، عوامی روابط اور یوریشیا میں وسیع تر علاقائی تعاون پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ خطاب میں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ عالمی سیاست میں طاقت کا مرکز اب مغرب سے مشرق کی جانب منتقل ہو چکا ہے اور یہ تبدیلی ناقابلِ تردید حقیقت بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حتیٰ کہ سابق امریکی صدر Donald Trump کی قومی سلامتی حکمتِ عملی میں بھی اس عالمی تبدیلی کا اعتراف موجود ہے۔

انہوں نے یوریشیا کو ابھرتے ہوئے گلوبل ساؤتھ کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل کا عالمی نظام بلاک سیاست یا صفر جمعی تصادم کے بجائے یوریشیائی کثیر الجہتی تعاون پر استوار ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان، روس، ایران، ترکی اور وسطی ایشیائی ریاستیں اس نئے فریم ورک کے اہم ستون ہیں۔ یوریشین کنیکٹیویٹی فورم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ جدید دور میں کنیکٹیویٹی صرف سڑکوں، ریل یا پائپ لائنز تک محدود نہیں رہی بلکہ اس میں تجارت، ثقافت، تعلیم، توانائی، انسدادِ دہشت گردی اور عوامی روابط بھی شامل ہیں۔ انہوں نے میڈیا، جامعات اور تھنک ٹینکس کو معاشروں کے درمیان پل قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک ہم آہنگی کو عالمی غیر یقینی صورتحال میں ایک مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ عالمی منظرنامے میں اسلام آباد اور ماسکو کے مفادات میں کوئی بنیادی تصادم موجود نہیں۔ انہوں نے یوکرین تنازع پر پاکستان کے متوازن مؤقف اور پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت پر روس کی غیر جانبداری کا بھی حوالہ دیا۔ مزید برآں، سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستان–روس سالانہ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ دانشوروں، ماہرین اور کاروباری رہنماؤں پر مشتمل یہ مکینزم سرکاری سفارت کاری کو فکری اور عوامی سطح پر تقویت دے گا۔ شرکاء کے مطابق، یوریشین کنیکٹیویٹی فورم کا اعلان پاکستان–روس تعلقات کو وسیع تر علاقائی وژن سے جوڑنے کی ایک بروقت اور ٹھوس کوشش ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات کو محض عملی تعاون سے آگے بڑھا کر حقیقی اسٹریٹجک شراکت داری کی شکل دے سکتی ہے۔

Advertisement