خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

یوکرین میں نیٹو فوجیوں کی تعیناتی ناقابلِ قبول ہے، ماسکو

Maria Zakharova

یوکرین میں نیٹو فوجیوں کی تعیناتی ناقابلِ قبول ہے، ماسکو

ماسکو(صداۓ روس)
ماسکو نے یوکرین میں نیٹو افواج کی کسی بھی ممکنہ تعیناتی کو کھلے الفاظ میں ناقابلِ قبول قرار دیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے واضح کیا کہ چاہے کوئی بھی بہانہ یا صورتِ حال ہو، یوکرین میں نیٹو کے فوجی قدم جمانا روس کے لیے کسی طور قابلِ برداشت نہیں ہوگا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ برطانیہ دانستہ طور پر ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان جاری سفارتی عمل کو سبوتاژ کر رہا ہے اور یوکرین تنازع کے پرامن حل کی کوششوں کو ناکام بنانے کی راہ پر ہے۔ زاخارووا نے برطانوی حکام کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لندن مسلسل صورتِ حال کو مزید بگاڑنے اور اپنے اتحادی نیٹو ممالک کو ایک ایسے خطرناک موڑ کی طرف دھکیلنے میں مصروف ہے جہاں سے ایک نئی عالمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ روس بارہا یہ موقف دہرا چکا ہے کہ ہم یوکرین میں نیٹو ممالک کی کسی فوجی موجودگی کو کلی طور پر مسترد کرتے ہیں۔ روس کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اور سابق وزیرِ دفاع سرگئی شوئیگو بھی پہلے یہ انتباہ دے چکے ہیں کہ اگر نیٹو افواج یوکرین میں داخل ہوئیں تو یہ تیسری عالمی جنگ کو بھڑکا سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک “اتحاد برائے رضا کار” کے قیام کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد یوکرین اور روس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی یا امن معاہدے کی صورت میں بری اور فضائی افواج کی نگرانی کرنا تھا۔ تاہم جرمنی، پولینڈ، اسپین، اٹلی، رومانیہ اور کروشیا نے اپنے فوجی بھیجنے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کے مطابق اسی ماہ ایک برطانوی دفاعی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا تھا کہ “کوئی بھی ملک اپنے فوجی یوکرین میں مرنے کے لیے بھیجنا نہیں چاہتا۔

شئیر کریں: ۔