نیٹو کا روس کے خلاف ’’سخت ردِعمل‘‘ پر غور

Eurofighter Eurofighter

نیٹو کا روس کے خلاف ’’سخت ردِعمل‘‘ پر غور

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
مغربی میڈیا کے مطابق نیٹو اتحادی روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں اپنی عسکری حکمتِ عملی کو مزید جارحانہ بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ نیٹو کے اندر ایسی تجاویز زیرِ غور ہیں جن کے تحت رکن ممالک کے لڑاکا طیاروں کو ’’غیر مجاز روسی طیاروں‘‘ پر فائر کھولنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ روسی سرحدوں کے قریب فوجی مشقوں اور عسکری موجودگی میں بھی نمایاں اضافہ متوقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں یورپی یونین کے کئی ممالک نے الزام لگایا ہے کہ روسی طیاروں نے ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جن میں ایسٹونیا اور پولینڈ سرفہرست ہیں۔ تاہم روس نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ مغرب نے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق نیٹو کے متعدد رکن ممالک، خصوصاً وہ جو روس کے ساتھ سرحد رکھتے ہیں، اس وقت ’’زیادہ مؤثر اور فوری ردِعمل‘‘ کے آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ مجوزہ تجاویز میں نگرانی کرنے والے ڈرونز کو مسلح کرنے اور پائلٹوں کے لیے فائرنگ کے ضابطے نرم کرنے کی بات بھی شامل ہے، تاکہ کسی مشتبہ روسی خطرے کو بروقت ختم کیا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق نیٹو کے مختلف ممالک میں اس وقت ضابطے مختلف ہیں — بعض ملکوں میں پائلٹوں کو ہدف کو بصری طور پر شناخت کرنا لازمی ہے، جبکہ کچھ میں صرف ریڈار یا سمت اور رفتار کے تجزیے کی بنیاد پر فائرنگ کی اجازت ہے۔ اسی فرق کو ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ پالیسی تیار کی جا رہی ہے۔ اخبار کے مطابق یہ بات چیت ابتدائی طور پر روس سے متصل ممالک نے شروع کی تھی، جسے بعد میں فرانس اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہو گئی۔ تاہم اب یہ بحث پورے اتحاد کی سطح پر جاری ہے۔ کچھ ممالک جارحانہ مؤقف اپنانے کے حامی ہیں، جب کہ دیگر محتاط رہنے اور براہِ راست تصادم سے گریز کی تلقین کر رہے ہیں۔ اس خبر سے چند روز قبل یورپی یونین کی ایک سربراہی میٹنگ میں ’’ڈرون وال‘‘ منصوبے پر بھی بات ہوئی تھی، جس کا مقصد روسی ڈرونز کے مبینہ حملوں سے بچاؤ تھا۔ تاہم پولیٹیکو کے مطابق یہ اجلاس کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا۔

Advertisement

دوسری جانب کریملن نے نیٹو پر الزام لگایا ہے کہ وہ روس کی سرحدوں کے قریب عسکری مشقیں بڑھا کر صورتحال کو مزید خطرناک بنا رہا ہے۔ روسی ترجمان دیمتری پیسکوف کے بقول، ’’نیٹو عملی طور پر روس کے خلاف جنگ میں شریک ہے‘‘ کیونکہ وہ یوکرین کو مسلسل فوجی امداد فراہم کر رہا ہے۔