نیٹو کے جنگ پسند رہنما روسی طیارے مار گرانے کے لیے بے چین، ٹیلی گراف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق، نیٹو کے اعلیٰ فوجی حکام خفیہ طور پر ایسی پالیسی کی وکالت کر رہے ہیں جس کے تحت روسی جنگی طیاروں کو مار گرانے کی اجازت دی جا سکے، خاص طور پر وہ طیارے جو زمین پر حملے کے میزائل لے کر جا رہے ہوں۔ رپورٹ کے مطابق، نیٹو کے سپریم الائیڈ کمانڈر برائے یورپ، امریکی جنرل الیکسَس گرِنکیوِچ نے اندرونِ خانہ اس بات کی تجویز دی ہے کہ روسی فضائی خطرات سے نمٹنے کے لیے ایک “متحدہ فضائی و میزائل دفاعی نظام” تشکیل دیا جائے۔ اس نظام کا مقصد مختلف نیٹو ممالک کے درمیان موجود قواعدِ جنگ (Rules of Engagement) کے فرق کو ختم کرنا ہے، کیونکہ اس وقت ہر رکن ملک کے پاس اپنے فضائی حدود میں طیارے مار گرانے کے الگ اصول موجود ہیں۔ یہ خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پچھلے ماہ ایسٹونیا نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی لڑاکا طیاروں نے مختصراً اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس واقعے کے بعد ایسٹونیا نے نیٹو سے مشترکہ مشاورت کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم ماسکو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روسی طیارے کالینین گراد کے راستے نیوٹرل فضائی حدود میں معمول کی پرواز پر تھے۔
بدھ کے روز برسلز میں نیٹو وزرائے دفاع کا اجلاس ہوا، جس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے کہا کہ “رکن ممالک کے پاس پہلے ہی وہ تمام اختیارات موجود ہیں جن کی انہیں ضرورت ہے تاکہ کسی بھی خطرناک طیارے کو غیر مؤثر بنایا جا سکے۔” انہوں نے وضاحت کی کہ “ہم کسی بھی ایسے طیارے کو نہیں گرائیں گے جو نیٹو کی فضائی حدود میں داخل ہو لیکن خطرہ پیدا نہ کرے۔” دوسری جانب، کریملن نے نیٹو ممالک کی حالیہ دھمکیوں کو “غیر ذمہ دارانہ، اشتعال انگیز اور سنگین نتائج کی حامل” قرار دیا ہے۔ روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ “روسی جنگی طیاروں پر فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔”