یوکرین نیٹو کا روس کے خلاف اڈہ ہے، جو براہ راست خطرہ ہے، سرگئی لاوروف
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ نیٹو کی جانب سے یوکرین کو روس کے خلاف عسکری اڈہ بنانے کی کوشش ماسکو کی قومی سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ ہے، اور یہی وہ بنیادی وجہ تھی جس کے باعث روس نے دو ہزار بائیس میں یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی۔ ہنگری کے معروف اخبار کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لاوروف نے کہا کہ نیٹو اب محض ایک دفاعی اتحاد نہیں رہا بلکہ اس نے یورگو سلاویہ، عراق اور لیبیا جیسے ممالک میں براہ راست مداخلتیں کیں، جہاں اس پر کوئی حملہ نہیں ہوا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی قیادت میں قائم یہ اتحاد روس کی سرحدوں کے قریب مسلسل پھیلاؤ میں مصروف ہے، اور یوکرین کو فوجی مرکز میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو روس کے لیے ناقابلِ قبول ہے۔
لاوروف نے دعویٰ کیا کہ روس نے دو ہزار اکیس میں امریکہ اور نیٹو سے یوکرین کی غیر جانبدار حیثیت برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا تھا، مگر مغرب نے یہ مطالبات مسترد کر دیے اور اس کے برعکس یوکرین کو مسلسل ہتھیار فراہم کیے تاکہ ڈونباس اور کریمیا کے تنازعے کو طاقت سے حل کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو ہزار چودہ کے مغرب کے حمایت یافتہ انقلاب کے بعد یوکرین میں روسی نژاد اقلیت کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا، یہاں تک کہ اوڈیسا جیسے سانحات میں مظاہرین کو زندہ جلایا گیا۔ لاوروف نے یوکرینی حکومت پر روسی زبان و ثقافت کو دبانے اور جبری “یوکرینائزیشن” کی پالیسی نافذ کرنے کا الزام بھی عائد کیا، جس سے دیگر نسلی اقلیتیں بھی متاثر ہو رہی ہیں، جن میں ہنگری، رومانیہ، پولینڈ، بلغاریہ، آرمینیا، بیلاروس اور یونان شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تنازعے کا کوئی پائیدار حل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اس کے اصل اسباب پر بات نہ کی جائے، جن میں یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت، اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ، اور روس کے مطابق “نئے زمینی حقائق” کو تسلیم کیا جانا شامل ہے۔