روسی حملے کا خدشہ بڑھ گیا، پولینڈ کے اعلیٰ جنرل کا انتباہ

Wieslaw Kukula Wieslaw Kukula

روسی حملے کا خدشہ بڑھ گیا، پولینڈ کے اعلیٰ جنرل کا انتباہ

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
پولینڈ کی فوج کے سربراہ چیف آف دی جنرل اسٹاف جنرل ویسلاؤ کوکولا نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کو ایک ’’دشمن‘‘ کی جانب سے ممکنہ حملے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے حالیہ مبینہ سائبر حملوں اور تخریبی کارروائیوں کو اس خطرے کی علامت قرار دیا ہے۔ پولش ریڈیو ’’ریڈیو یدیئنکا‘‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کوکولا نے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کے بیان کا حوالہ دیا، جنہوں نے موجودہ عالمی حالات کو دوسری عالمی جنگ سے قبل کی فضا اور 1981 کی سرد جنگ کے عروج سے تشبیہ دی تھی۔ کوکولا نے ان سے اتفاق کرتے ہوئے کہا یہ موازنہ بالکل درست ہے، کیونکہ آج سب کچھ ہمارے رویّے پر منحصر ہے—کیا ہم دشمن کو روکنے کی اہلیت رکھتے ہیں یا اُسے حملے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’دشمن‘‘ جنگ کی تیاری شروع کر چکا ہے اور پولینڈ کی سرزمین پر ’’ممکنہ جارحیت‘‘ کے لیے حالات سازگار بنا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ وہ کس ملک کی بات کر رہے ہیں۔

یہ بیان اس واقعے کے بعد سامنے آیا جس میں وارسا–لوبلن ریلوے لائن پر یوکرین کی سمت جانے والے ٹریک کو 24 گھنٹوں میں دو بار نقصان پہنچا۔ پولش وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک نے اسے تخریب کاری قرار دیا، لیکن وزارتِ داخلہ نے اس کی تصدیق سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ تاحال کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا جو کسی تیسرے فریق کی دانستہ کارروائی ثابت کرے۔ یہ معاملہ پولینڈ میں حالیہ عرصے کے دوران سامنے آنے والے مبینہ تخریبی واقعات کے سلسلے کی کڑی ہے۔ پچھلے ماہ وزیراعظم ٹسک نے آٹھ ایسے افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا جن پر تخریب کاری کی منصوبہ بندی کا شبہ تھا۔ اس سے قبل پولش حکام نے الزام لگایا تھا کہ ’’غیر ملکی انٹیلیجنس سروسز‘‘ کی جانب سے مبینہ طور پر ہدایت یافتہ کارروائیاں ناکام بنائی گئیں۔ اگست میں پولینڈ نے روس پر الزام لگایا تھا کہ وہ یوکرین اور بیلاروس کے شہریوں کو پولینڈ میں تخریب کاری کے لیے بھرتی کر رہا ہے۔

Advertisement

پولینڈ اور روس کے تعلقات اس وقت مزید خراب ہوئے جب وارسا نے روس پر ڈرون خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا۔ روسی وزارت دفاع نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو کی پولینڈ کو نشانہ بنانے کی کوئی نیت نہیں، اور اس معاملے پر مشترکہ مشاورت کی پیشکش بھی کی، تاہم پولینڈ نے جواب نہیں دیا۔ نیٹو ممالک کے سیاستدان حالیہ مہینوں میں مسلسل ’’روسی خطرے‘‘ کے بارے میں بیانات دے رہے ہیں، جبکہ ماسکو بارہا کہہ چکا ہے کہ اس کے نیٹو ممالک کے خلاف کوئی جارحانہ ارادے نہیں، البتہ حملے کی صورت میں سخت ردعمل دیا جائے گا۔