تقریباً نصف امریکیوں کو خدشہ، امریکہ اب سپر پاور نہیں رہے گا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایک تازہ ترین عوامی جائزے کے مطابق، بڑی تعداد میں امریکی شہریوں کو یقین ہے کہ آئندہ دس برسوں کے دوران امریکہ شدید بحرانوں کا شکار ہو سکتا ہے اور عالمی سپر پاور کے طور پر اس کی حیثیت ختم ہو سکتی ہے۔ یہ سروے معروف ادارے یوگوو نے جون کے وسط میں ۱۱۱۱ بالغ افراد سے آن لائن کیا۔ نتائج کے مطابق ۲۱ فیصد شرکاء کا ماننا ہے کہ یہ “بہت زیادہ ممکن” ہے کہ آئندہ دہائی میں امریکہ کی عالمی حیثیت گر جائے گی، جبکہ ۲۴ فیصد نے کہا کہ ایسا ہونا “کسی حد تک ممکن” ہے۔ یعنی کل ۴۵ فیصد افراد امریکہ کے عالمی زوال کو ممکنہ حقیقت سمجھتے ہیں۔ اسی طرح، ۴۵ فیصد شرکاء نے کہا کہ ایک مکمل معاشی تباہی ممکنہ طور پر پیش آ سکتی ہے۔ ۴۰ فیصد نے شہری جنگ یا قانون کے مکمل انہدام کی پیش گوئی کی، جبکہ ۳۸ فیصد نے کہا کہ امریکہ آئندہ دس برس میں شاید ایک جمہوری ملک نہ رہے۔
تشویشناک طور پر، ۳۱ فیصد افراد کا خیال ہے کہ امریکہ فاشسٹ آمریت میں بدل سکتا ہے، اور ۲۰ فیصد نے کمیونسٹ آمریت کے قیام کا امکان ظاہر کیا۔ صرف ۴۳ فیصد امریکیوں نے موجودہ سیاسی نظام کو کسی حد تک فعال قرار دیا، تاہم اس پر سیاسی وابستگی کے لحاظ سے رائے میں شدید اختلاف دیکھا گیا۔ ڈیموکریٹس میں صرف ۲۶ فیصد نے نظام کو قابل قبول سمجھا، جبکہ ریپبلکنز میں یہ شرح ۶۹ فیصد اور آزاد امیدواروں میں ۳۶ فیصد تھی۔ اگرچہ زیادہ تر امریکی خود کو اب بھی ایک جمہوریت میں رہنے والا سمجھتے ہیں، لیکن ۵۶ فیصد کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت آئینی بحران سے دوچار ہے۔ اس رائے سے ۸۲ فیصد ڈیموکریٹس متفق تھے، جبکہ ۲۶ فیصد ریپبلکنز نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا۔ عالمی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ۴۷ فیصد ڈیموکریٹس نے کہا کہ وہ عالمی رجحانات سے “بہت زیادہ خوف زدہ” ہیں، جبکہ یہ شرح ریپبلکنز میں صرف ۱۰ فیصد اور آزاد افراد میں ۳۰ فیصد رہی۔
گزشتہ دہائی کے مقابلے میں ۶۷ فیصد افراد نے کہا کہ اب امریکہ میں سیاسی تشدد اور غلط معلومات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سے کم از کم نصف کا ماننا ہے کہ یہ مسائل امریکہ میں دیگر جمہوری ممالک کی نسبت زیادہ شدید ہیں۔ یہ سروے امریکی معاشرے میں پائی جانے والی سیاسی، سماجی اور نظریاتی تقسیم کی ایک جھلک پیش کرتا ہے، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھا رہا ہے۔