قانونی مسافر بھی متاثر، ورک ویزا رکھنے والوں کو ایئرپورٹس پر روک لیا گیا
اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کے مختلف بین الاقوامی ایئرپورٹس پر ایف آئی اے امیگریشن حکام کی جانب سے بیرون ملک روزگار کے لیے جانے والے پاکستانیوں کے خلاف کارروائیاں سخت کر دی گئی ہیں۔ متعدد ائیرپورٹس پر ایسے درجنوں واقعات سامنے آئے ہیں جن میں قانونی طور پر تمام سفری دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود مسافروں کو آف لوڈ کر دیا گیا۔
متاثرہ مسافروں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ورک ویزا، پروٹیکٹر سرٹیفیکیٹ، ٹکٹ، پاسپورٹ اور ملازمت کے معاہدے تک موجود تھے، اس کے باوجود ایف آئی اے کے عملے نے انہیں شک کی بنیاد پر روک لیا۔ اطلاعات کے مطابق صرف لاہور ایئرپورٹ سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد پاکستانیوں کو آف لوڈ کیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر وہ مسافر شامل تھے جو سعودی عرب، بحرین، دبئی اور دیگر خلیجی ممالک جا رہے تھے۔ امیگریشن حکام کا مؤقف ہے کہ یہ وہ ممالک ہیں جہاں سے بعض پاکستانی شہری آگے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے ان کی اضافی چھان بین ناگزیر ہے۔ حکام کے مطابق حالیہ سختی کی بنیاد وہ واقعات بنے جن میں وزٹ یا ورک ویزے پر جانے والے پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش میں گرفتار ہوئے۔ لاہور ایئرپورٹ پر تعینات ایک ایف آئی اے افسر کے مطابق ’گزشتہ چند ہفتوں میں ایسے چھبیس کیسز سامنے آئے جن میں پاکستانی شہری دبئی، بحرین یا لیبیا کے راستے غیر قانونی طور پر اٹلی یا سپین پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان واقعات کے بعد تمام ہوائی اڈوں پر امیگریشن عملے کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ کسی بھی مشکوک یا غیر واضح کیس میں کلیئرنس نہ دی جائے اور اب ان ممالک کو جانے والوں سے بیان حلفی وصول کیا جا رہا ہے۔‘
ایف آئی اے نے حالیہ دنوں میں ایک نئی شرط بھی متعارف کرائی ہے جس کے تحت بیرون ملک ملازمت کے لیے جانے والے مسافروں کو ’19 یا 20ویں گریڈ کے سرکاری افسر سے تصدیق شدہ حلف نامہ‘ دینا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس حلف نامے میں مسافر کو یہ یقین دہانی کرنی ہوتی ہے کہ وہ جس ملک میں جا رہا ہے وہیں قیام کرے گا اور غیر قانونی طور پر کسی تیسرے ملک جانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ حکام کے مطابق یہ اقدام انسانی سمگلنگ کے خلاف حکومتی مہم کا حصہ ہے تاہم مسافروں کا شکوہ ہے کہ انھیں اس حوالے سے آگاہ ہی نہیں کیا گیا۔ امیگریشن کے ایک سینیئر افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’کشتی حادثات کے بعد حکومت نے ہمیں ہدایت دی ہے کہ بیرون ملک جانے والے تمام ورکرز کی جانچ سخت کر دی جائے۔ کئی پاکستانی مزدور قانونی راستے سے خلیجی ممالک جاتے ہیں لیکن وہاں سے غیر قانونی طور پر یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے باعث نہ صرف ان کی جانیں خطرے میں پڑتی ہیں بلکہ پاکستان کی ساکھ بھی متاثر ہوتی ہے۔
 
					 
			 
				 
				 
				 
				 
						 
					 
 
										 
									 
										 
									 
										 
									 
										 
									 
										 
									 
										