اسلام آباد (صداۓ روس)
اسلام آباد پاکستانی عوام کو جعلی قرض اسکیموں سے بچانے کے لیے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے 141 غیر قانونی ڈیجیٹل قرض ایپس کے خلاف کارروائی مکمل کر لی ہے، لیکن جعلسازوں نے سوشل میڈیا پر دھوکہ دہی کا نیا طریقہ اپنا لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، ملک میں عوام کو فوری، بغیر سود اور آسان شرائط پر قرض کی فراہمی کے جھوٹے دعووں کے ذریعے لوٹا جا رہا ہے۔ ان اسکیموں میں ملوث عناصر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، خصوصاً فیس بک، پر گمراہ کن اشتہارات کے ذریعے شہریوں کو اپنا شکار بنا رہے ہیں۔
ایس ای سی پی کے مطابق، یہ اشتہارات عام طور پر معروف مالیاتی اداروں کے نام استعمال کرتے ہیں تاکہ عوام کا اعتماد حاصل کیا جا سکے۔ اشتہارات میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بغیر کسی سود اور پیچیدہ دستاویزات کے فوری قرض دیا جا رہا ہے، مگر حقیقت میں ان کا مقصد صرف ایڈوانس فیس لینا اور عوام کی ذاتی و مالی معلومات چوری کرنا ہے۔
جعلساز مختلف حیلوں سے لوگوں کو رجسٹریشن، انشورنس یا اکاؤنٹ تصدیق کے نام پر فیس کی ادائیگی پر مجبور کرتے ہیں۔ جیسے ہی لوگ رقم ادا کرتے یا معلومات شیئر کرتے ہیں، یہ افراد غائب ہو جاتے ہیں اور کوئی قرض فراہم نہیں کیا جاتا۔
ایس ای سی پی نے خبردار کیا ہے کہ جعلساز اب براہ راست موبائل ایپلیکیشنز کے بجائے سوشل میڈیا کو اپنے دھوکہ دہی کے ہتھکنڈے جاری رکھنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر فعال نگرانی جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ ایسی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
کمیشن کے ترجمان کے مطابق، ان جعلی اشتہارات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی شکایات ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو بھیج دی گئی ہیں تاکہ متعلقہ ادارے ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں اور پلیٹ فارمز سے فوری طور پر ایسے اشتہارات ہٹائے جائیں۔
ایس ای سی پی نے عوام کو سختی سے مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی مالیاتی پیشکش یا قرض دینے والے پلیٹ فارم کی اچھی طرح تصدیق کریں، اور غیر تصدیق شدہ ذرائع کے ساتھ اپنی ذاتی یا مالی معلومات ہرگز شیئر نہ کریں۔
عوام کے لیے ایک بار پھر واضح کیا گیا ہے کہ ایس ای سی پی سے منظور شدہ قرض فراہم کرنے والے اداروں اور ایپس کی مکمل فہرست کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے، جہاں سے شہری درست اور محفوظ معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
یہ پیش رفت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل مالیاتی دھوکہ دہی کے خلاف کارروائی کی اشد ضرورت ہے، اور عوام کی آگاہی اس جدوجہد میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔