اگلی ملاقات جلد چاہتا ہوں- ٹرمپ، مگر ماسکو میں، پوتن کا جواب
ماسکو(صداۓ روس)
الاسکا کے شہر اینکریج میں امریکہ اور روس کے صدور کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات بغیر کسی حتمی معاہدے کے اختتام پذیر ہوگئی۔ تاہم اس موقع پر صدر پوتن نے غیر معمولی طور پر انگریزی زبان کا استعمال کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ماسکو میں آئندہ مذاکرات کے لیے مدعو کیا۔ اس پر صدر ٹرمپ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ یہ ایک دلچسپ تجویز ہے، اگرچہ اس پر انہیں اپنے ملک میں سیاسی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے مذاکرات کو ’’انتہائی مثبت اور نتیجہ خیز‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ کسی معاہدے تک پہنچنے میں کامیابی حاصل نہیں ہوئی، لیکن نمایاں پیش رفت ضرور ہوئی ہے اور امید ہے کہ آئندہ کسی موقع پر معاملات طے پا جائیں گے۔ انہوں نے صدر پوتن کے ساتھ اپنے تعلقات کو ’’مضبوط‘‘ قرار دیا اور کہا کہ آج کے مذاکرات سے دونوں ممالک کے درمیان عملی تعلقات کی بحالی کی بنیاد رکھی گئی ہے۔
صدر پوتن نے بھی گفتگو میں خوشگوار لہجہ اپناتے ہوئے مذاکرات کو ’’تعمیراتی اور نتیجہ خیز‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹرمپ کے دور صدارت میں یوکرین تنازع شروع ہوتا تو شاید جنگ نہ چھڑتی۔ صدر پوتن نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ کے دوستانہ اور نتیجہ خیز رویے سے امید پیدا ہوئی ہے کہ فریقین یوکرین کے مسئلے کے حل کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے اختتام پر صدر ٹرمپ نے صدر پوتن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ جلد دوبارہ بات چیت کے خواہاں ہیں۔ اسی موقع پر صدر پوتن نے انگریزی میں کہا “”نیکسٹ ٹائم ان ماسکو”” یعنی “اگلی ملاقات ماسکو میں”، جس پر صدر ٹرمپ نے تبصرہ کیا کہ یہ ایک دلچسپ بات ہے اور ممکن ہے کہ یہ ملاقات واقعی ہو۔ تاہم دونوں رہنماؤں نے ملاقات کے بعد کسی معاہدے کی تفصیلات فراہم نہیں کیں اور نہ ہی صحافیوں کے سوالات لیے، جس سے یہ تاثر ملا کہ اگرچہ تعلقات میں بہتری کے امکانات موجود ہیں لیکن یوکرین تنازع کے حل کے لیے ابھی مزید طویل مذاکرات درکار ہوں گے۔