شمالی کوریا کی جاپان کو ایٹمی ہتھیاروں سے باز رہنے کی سخت وارننگ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
شمالی کوریا نے جاپان کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی کسی بھی کوشش سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ٹوکیو نے اس سمت میں قدم بڑھایا تو اس کے نتائج پورے خطے کے لیے “ایک عظیم تباہی” کی صورت میں نکلیں گے۔ یہ انتباہ شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں سامنے آیا، جسے سرکاری خبر رساں ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی نے اتوار کے روز شائع کیا۔
یہ ردِعمل جاپان میں گزشتہ ہفتے پیدا ہونے والے اس تنازع کے بعد سامنے آیا ہے جس میں وزیرِاعظم سانی تاکائچی کے ایک سینئر مشیر نے مبینہ طور پر یہ عندیہ دیا تھا کہ جاپان کو اپنی دوسری عالمی جنگ کے بعد کی غیر ایٹمی پالیسی پر نظرِثانی کرنا پڑ سکتی ہے، کیونکہ امریکہ کے ایٹمی تحفظ پر مکمل انحصار اب کافی نہیں رہا۔ جاپانی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق اگرچہ یہ ریمارکس ذاتی رائے کے طور پر دیے گئے، تاہم ان کے منظرِ عام پر آنے کے بعد جاپان کی سرکاری پوزیشن پر سوالات اٹھنے لگے۔
شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ نے بیان میں کہا کہ جاپان کے حکمران حلقے “جنگی جرائم کے مرتکب ریاست” ہونے کے باوجود ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اپنی پرانی خواہش کو اب کھلے عام ظاہر کر رہے ہیں۔ بیان کے مطابق یہ کوئی غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں بلکہ جاپان کی دیرینہ ایٹمی ambitions کی عکاسی کرتا ہے۔ شمالی کوریا نے جاپان پر دوغلے پن کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ایک طرف وہ ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کی بات کرتا ہے جبکہ دوسری جانب پسِ پردہ ایٹمی طاقت بننے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس معاملے پر روس اور چین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روس کے نائب وزیرِ خارجہ آندرے رودینکو نے خبردار کیا کہ جاپان کی غیر ایٹمی پالیسی سے دستبرداری شمال مشرقی ایشیا کی سلامتی کو مزید غیر مستحکم کرے گی اور اس کے جواب میں دیگر ممالک کو جوابی اقدامات پر مجبور ہونا پڑے گا۔ چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے کہا کہ اگر یہ اطلاعات درست ہیں تو یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے اور جاپان میں کچھ عناصر کی جانب سے بین الاقوامی قوانین توڑنے کے خطرناک منصوبے کو بے نقاب کرتا ہے۔
خود جاپان میں بھی ان بیانات پر شدید تنقید سامنے آئی ہے، جہاں حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ ایٹمی حملوں سے بچ جانے والوں کی تنظیم نیہون ہیدانکیو نے بھی مخالفت کی ہے۔ جاپانی حکومت نے جمعے کے روز ایک بار پھر اپنے غیر ایٹمی مؤقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ٹوکیو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
واضح رہے کہ جاپان واحد ملک ہے جو ایٹمی حملے کا نشانہ بنا، جب اگست 1945 میں امریکہ نے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے، جن میں اندازاً دو لاکھ دس ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد جاپان نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شمولیت اختیار کی اور ایٹمی ہتھیار نہ رکھنے، نہ بنانے اور نہ تعینات کرنے کا عہد کیا، جبکہ اپنی سلامتی کے لیے امریکی ایٹمی چھتری پر انحصار کرتا رہا۔