اورنگوٹان: ذہین، تنہا اور خطرے سے دوچار دیوہیکل بندر
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اورنگوٹان ایک نہایت ذہین اور منفرد قسم کا قدیم عظیم بندر ہے جو بنیادی طور پر جنوب مشرقی ایشیا کے دو جزیروں بورنیو اور سماترا میں پایا جاتا ہے۔ اس کا نام ملائی زبان سے آیا ہے جس کا مطلب ہے “جنگل کا آدمی” — اورنگ (آدمی) + ہوٹان (جنگل)۔ اورنگوٹان کی تین بنیادی اقسام ہیں جن میں بورنیئن اورنگوٹان ، سماترن اورنگوٹان ، اور تپانولی اورنگوٹان شامل ہیں جو حالیہ دہائی میں دریافت ہوئی اور سب سے زیادہ نایاب ہے۔ یہ بندر عام طور پر درختوں پر رہنے والے جاندار ہیں، اور اپنی زیادہ تر زندگی زمین کی بجائے درختوں پر گزارتے ہیں۔ اورنگوٹان کی جسمانی ساخت خاصی طاقتور اور بھاری بھرکم ہوتی ہے، بازو لمبے اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں تاکہ وہ درختوں سے لٹک کر آرام سے حرکت کر سکیں۔ نر اورنگوٹان 90 سے 100 کلوگرام تک وزنی ہو سکتا ہے، جب کہ مادہ عام طور پر اس سے چھوٹی اور ہلکی ہوتی ہے۔
ذہانت اور رویّہ کی بات کی جائے تو اورنگوٹان کو دنیا کے ذہین ترین جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ اوزار استعمال کرنے، سیکھنے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ماہرین نے مشاہدہ کیا ہے کہ وہ پتوں کو چھتری کے طور پر، یا کیلے کے چھلکوں کو کھانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ کچھ اورنگوٹانوں کو تو چابی سے تالے کھولتے اور پانی کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
یہ جانور اکثر تنہائی پسند ہوتے ہیں، خاص طور پر نر اورنگوٹان، جو تنہا رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مادائیں زیادہ تر بچوں کے ساتھ رہتی ہیں اور ان کی پرورش بڑی ذمہ داری سے کرتی ہیں، جو کہ جانوروں کی دنیا میں ایک منفرد بات ہے۔ ایک بچہ کئی سال تک ماں کے ساتھ رہتا ہے، اور اس دوران سیکھتا ہے کہ کس طرح جنگل میں زندہ رہنا ہے۔
اس ہی طرح ان جنوروں کو اب خطرات اور بقا کا مسئلہ درپیش ہے، اورنگوٹان آج شدید خطرے سے دوچار اقسام میں شامل ہیں۔ جنگلات کی کٹائی، پام آئل کے باغات کی توسیع، غیر قانونی شکار اور انسانی مداخلت ان کی بقا کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ جنگلوں کی تیزی سے تباہی نے ان کے قدرتی مسکن کو چھین لیا ہے، اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ پچھلی چند دہائیوں میں ان کی آبادی میں 50 فیصد سے زائد کمی واقع ہو چکی ہے۔
اقوامِ متحدہ، عالمی فطری حیات فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف)، اور دیگر ادارے اورنگوٹان کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں، لیکن ان کی بقا کا انحصار جنگلات کے تحفظ، انسانی شعور کی بیداری، اور مؤثر قانونی اقدامات پر ہے۔ اورنگوٹان نہ صرف ایک حیرت انگیز مخلوق ہے بلکہ یہ قدرتی نظام کا ایک اہم جزو بھی ہے۔ اس کی ذہانت، قدرتی رہائش کے ساتھ ہم آہنگی، اور انسان جیسی خصوصیات اسے ایک قابلِ قدر مخلوق بناتی ہیں۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو ممکن ہے کہ آنے والی نسلیں صرف کتابوں یا تصویروں میں ہی اورنگوٹان کو دیکھ سکیں۔ اس کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔