اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

جنوبی کوریا کی آبادی اگلے سو سال میں 85 فیصد کم ہوسکتی ہے، تحقیقاتی رپورٹ

Seoul Korea

جنوبی کوریا کی آبادی اگلے سو سال میں 85 فیصد کم ہوسکتی ہے، تحقیقاتی رپورٹ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر جنوبی کوریا میں موجودہ آبادیاتی رجحانات برقرار رہے تو ملک کی کل آبادی میں اگلے سو برسوں کے دوران پچاسی فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کم شرحِ پیدائش اور تیزی سے بڑھتی ہوئی ضعیف آبادی اس خطرناک زوال کی بنیادی وجوہات ہیں۔ بدھ کے روز جاری ہونے والی یہ رپورٹ “جزیرہ نما کوریا انسٹیٹیوٹ برائے مستقبل کی آبادی” نے پیش کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سب سے خوش آئند منظرنامے میں بھی جنوبی کوریا کی آبادی ۱۵.۷۳ ملین رہ جائے گی، جو موجودہ آبادی کا ایک تہائی بھی نہیں۔ درمیانی تخمینہ کے مطابق ۲۱۲۵ تک ملک کی آبادی ۱۱.۱۵ ملین تک محدود ہو سکتی ہے۔ جبکہ بدترین منظرنامے میں یہ تعداد صرف ۷.۵۳ ملین تک گر سکتی ہے، جو کہ اس وقت کے سیئول شہر کی موجودہ آبادی ۹.۳ ملین سے بھی کم ہو گی۔ فی الحال جنوبی کوریا کی کل آبادی ۵۱.۶۸ ملین ہے۔

رپورٹ میں “کوهورٹ-کمپوننٹ” طریقہ استعمال کیا گیا ہے، جو عالمی سطح پر تسلیم شدہ طریقہ ہے اور شرحِ پیدائش، اموات اور نقل مکانی کی بنیاد پر مستقبل کی آبادی کا اندازہ لگاتا ہے۔ ماہرین نے نشاندہی کی ہے کہ جیسے جیسے ہر آنے والی نسل کا حجم کم ہوتا جا رہا ہے، آئندہ والدین کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے، جو آبادی میں کمی کے عمل کو اور تیز کر رہی ہے۔ سب سے تشویش ناک بات یہ ہے کہ آنے والے ۷۵ برسوں میں ہر ۱۰۰ محنت کش افراد کے مقابلے میں ۱۴۰ بزرگ شہری ہو سکتے ہیں، جب کہ فی الحال یہ تناسب ۱۰۰ کے مقابلے میں ۳۰ ہے۔ اس صورتحال کو “الٹی آبادیاتی ہرم” سے تعبیر کیا گیا ہے، جس میں کام کرنے والوں کی نسبت معمر افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہو گی۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوجوان نسل اب شادی اور بچوں سے زیادہ پیسہ اور رہائش کو اہمیت دیتی ہے۔ اکثر افراد نے معاشی دباؤ کو بچوں کی پیدائش کے فیصلے میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کو دنیا کی کم ترین شرحِ پیدائش اور تیزی سے بوڑھی ہوتی آبادی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ سال ۲۰۲۴ میں جنوبی کوریا کی کل شرحِ تولید صرف ۰.۷۵ رہی، جب کہ ایک صحت مند آبادی برقرار رکھنے کے لیے ۲.۱ کی شرح ضروری سمجھی جاتی ہے۔ یہ رپورٹ حکومت کے لیے ایک وارننگ ہے کہ اگر بروقت اور موثر اقدامات نہ کیے گئے تو جنوبی کوریا نہ صرف معاشی دباؤ کا شکار ہو سکتا ہے بلکہ ایک سماجی بحران کا بھی سامنا کر سکتا ہے۔

Share it :