کراچی / اسلام آباد: (صدائے روس)
پاکستانی معیشت کے لیے ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے، جب مارچ 2025 کے مہینے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 4.1 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر پاکستان بھیج کر نیا سنگ میل عبور کر لیا۔ یہ ترسیلات زر کسی بھی ایک مہینے میں موصول ہونے والی سب سے بڑی رقم ہے، جو ملکی معیشت میں اعتماد اور بہتری کی واضح علامت ہے۔
اسٹیٹ بینک اور حکومت کا اعتراف، سمندر پار پاکستانی ہمارا فخر ہیں
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پیر کی صبح کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس ریکارڈ کی تصدیق کی۔ ان کے بیان کے بعد مرکزی بینک کے میڈیا ونگ نے بھی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ مارچ 2025 میں ترسیلات زر میں پچھلے سال مارچ کے مقابلے میں 37 فیصد کا زبردست اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بھی اس پیش رفت پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا:
“سمندر پار پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔ پوری قوم کو ان پر فخر ہے۔ مارچ کے مہینے میں ریکارڈ ترسیلات زر نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ ہمارے محنت کش بھائی بہنوں کو وطن سے گہری وابستگی ہے اور وہ حکومتی پالیسیوں پر اعتماد رکھتے ہیں۔”
اہم اعداد و شمار: کن ممالک سے کتنی ترسیلات آئیں؟
سٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق:
سعودی عرب سے: 98 کروڑ 73 لاکھ ڈالر
متحدہ عرب امارات سے: 84 کروڑ سے زائد
برطانیہ سے: 68 کروڑ ڈالر
امریکہ سے: 42 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ
مرکزی بینک نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایک مہینے میں ترسیلات زر 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں۔ اس سے قبل مئی 2024 میں سب سے زیادہ 3.2 ارب ڈالر موصول ہوئے تھے۔
معاشی ماہرین کی رائے: رمضان، عید، اور پالیسی اصلاحات نے کردار ادا کیا
معاشی تجزیہ کار فرحان محمود کا کہنا ہے کہ مارچ میں ترسیلات زر میں اضافے کی بڑی وجوہات میں رمضان اور عید کے موقع پر پاکستانیوں کی جانب سے زیادہ رقم بھیجنے کا رجحان ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حوالہ اور ہنڈی جیسے غیر قانونی ذرائع پر کریک ڈاؤن کے باعث اب زیادہ تر رقوم بینکاری ذرائع سے بھیجی جا رہی ہیں۔ ساتھ ہی، انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ میں فرق ختم ہونے سے لوگ قانونی ذرائع پر زیادہ اعتماد کرنے لگے ہیں۔
ترسیلات زر کا معیشت میں کردار
خرم شہزاد، ماہر معیشت کے مطابق، ترسیلات زر پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ:
تقریباً دو تہائی ترسیلات مشرقِ وسطیٰ سے آتی ہیں۔
یہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے اور معیشت کو سہارا دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
ترسیلات زر کی موجودہ رفتار برقرار رہی تو رواں مالی سال کے اختتام تک مجموعی ترسیلات 36 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ‘ اور بیرونی پالیسیوں کا اثر
سعودی عرب میں فاسٹ فوڈ بزنس سے وابستہ پاکستانی عبدالکبیر شاہ کے مطابق، خلیجی ممالک میں اب ملازمین کی تنخواہیں بینک کے ذریعے ادا کی جاتی ہیں، جس سے ہنڈی سسٹم کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں متعارف کرایا گیا “روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ” بھی ترسیلات زر میں اضافے کا اہم ذریعہ رہا ہے۔
تحریک انصاف کی کال کا اثر یا ناکامی؟
سوشل میڈیا پر بعض افراد ترسیلات زر کے اس ریکارڈ کو عمران خان کی “بائیکاٹ ریمیٹینسس” مہم کی ناکامی قرار دے رہے ہیں۔ دسمبر 2024 میں عمران خان نے اڈیالہ جیل سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے ترسیلات بند کرنے کی اپیل کی تھی۔
مگر اعداد و شمار اس کے برعکس تصویر دکھاتے ہیں:
جنوری 2025 میں ترسیلات، جنوری 2024 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ تھیں۔
مارچ 2025 میں تو ترسیلات نے تاریخی حد عبور کرتے ہوئے 4.1 ارب ڈالر کو چھو لیا۔
اختتامیہ: معیشت میں روشنی کی کرن
ترسیلات زر کا یہ غیر معمولی اضافہ اس بات کی علامت ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو نہ صرف اپنے وطن سے محبت ہے، بلکہ وہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں پر اعتماد بھی کرتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں یہ رجحان پاکستان کے معاشی استحکام میں مزید اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔