انٹرنیشنل
پاکستان اور روس مختلف عالمی فورمز پر مشترکہ مؤقف رکھتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے مطابق، روس اور پاکستان کے تعلقات “باہمی قومی مفادات کی عکاسی کرتے ہیں” اور “علاقائی اور عالمی سلامتی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
پاکستان روس کو مغربی، وسطی اور جنوبی ایشیا میں ایک اہم کھلاڑی تصور کرتا ہے۔ یہ بات پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پیر کو ماسکو میں دو طرفہ مذاکرات کے بعد اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ “روسی فیڈریشن کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا پاکستان کے لیے ایک اہم ترجیح ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ روس اور پاکستان کے تعلقات نہ صرف ہمارے باہمی قومی مفادات کو پورا کرتے ہیں، بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام اور سلامتی میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔”
“پاکستان روس کو مغربی، وسطی اور جنوبی ایشیا میں ایک اہم کھلاڑی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور روس نے اس علاقے [علاقائی سلامتی] میں موثر تعاون قائم کیا ہے، اور ہم اپنے مقاصد، امن اور استحکام کے حصول کے لیے اپنے روسی دوستوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بھٹو زرداری نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال ستمبر میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی سمرقند میں ملاقات ہوئی تھی اور 18-20 جنوری کو اسلام آباد نے تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون پر روسی پاکستان بین الحکومتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس کی میزبانی کی تھی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مذاکرات کے سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان ہمارا اہم خارجہ پالیسی پارٹنر ہے۔ پاکستان کے ملک کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے ایک خاص اہمیت کے حامل ہیں، خارجہ پالیسی کے سلسلے میں اتار چڑھاؤ کے تابع نہیں۔
بلاشبہ، گہری تبدیلیوں کے اس دور میں جس کا ہم بین الاقوامی میدان میں مشاہدہ کر رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ خارجہ پالیسی کے تبادلے کو جاری رکھا جائے، پوزیشنوں کا موازنہ کیا جائے تاکہ آگے بڑھنے کے امکانات کو بہتر طور پر دیکھا جا سکے۔
ہم بیشتر حالات، بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر قریبی موقف سے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ، ایس سی او اور دیگر کثیر جہتی پلیٹ فارمز میں قریبی تعاون کرتے ہیں۔
ہمارے نمایندے اشتیاق ہمدانی کے سوال اس سال پاکستان اور روس سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ آپ کے دادا ذوالفقار علی بھٹو نے سوویت یونین کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جبکہ آپ کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو اور آپ کے والد جناب آصف علی زرداری نے روس کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے کی تمام کوششیں کیں۔ آپ آج روس پاکستان تعلقات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دوطرفہ اور علاقائی استحکام کیلئے اہم ہیں، پاکستان روس تعلقات دیرینہ اور دہائیوں پر مشتمل ہیں، روسی وزیر خارجہ کے ساتھ تمام شعبوں میں دوستانہ ماحول میں بات چیت ہوئی، تنازعات کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روس کے 2 روزہ سرکاری دورہ کےموقع پر پیر کو یہاں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت، انسداد دہشت گردی اور عوامی رابطوں سمیت دیگر شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہشمند ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کیلئے گرمجوشی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سطح کے مذاکرات کیلئے دعوت پر روسی وزیر خارجہ کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان 8واں بین الحکومتی اجلاس کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا ،پرتپاک استقبال پر روسی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام شعبوں میں روسی وزیر خارجہ کے ساتھ دوستانہ ماحول میں گفتگو ہوئی ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستانی معیشت سیلاب کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں، اس سلسلہ میں روس کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اور روس اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے، غیر جانبدارا نہ پوزیشن کے حوالہ سے پاکستان کا مؤقف قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھرپور تعاون کریں گے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور روس مختلف عالمی فورمز پر مشترکہ مؤقف رکھتے ہیں ، پاکستان اورروس کا شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں تعاون کے حوالہ سے یکساں مؤقف ہے، پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ سرگئی لاروف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کیلئے دونوں ممالک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ کو اشتیاق ہمدانی نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی کے بارے میں سوال پوچھا۔ سرگئی لاوروف نے جواب میں کہا کہ فضائی رابطہ بحال کیا جانا چاہئے،
“ہاں، روس اور پاکستان کے ایوی ایشن حکام کے درمیان اس طرح کے امکان پر بات ہو رہی ہے۔ تجارتی پہلو بھی اہم ہے۔ یہ مسائل زیر غور ہیں۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نجی ائیر لائن کی فلائٹ سے ماسکو پہنچے تھے ۔
جہاں ماسکو کے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر
پاکستانی سفیر شفقت علی خان اور روسی وزارتِ خارجہ کے سینئر عہدیداران نے ان کا استقبال کیاتھا۔
انٹرنیشنل
گلوبل وارمنگ : کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا۔۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔

ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کئی ممالک کو قدرتی آفات کا سامنا ہے۔ عالمی سطح پر غیر معمولی بارشیں تباہی پھیلا رہی ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے سب سے کم ذمے دار ممالک بدترین نتائج کا سامنا کررہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار رشیا آرکٹک کونسل کے سینئر عہدیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف نے آج ماسکو میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کورچوںوف کا کہنا تھا کہ پرما فراسٹ کا موضوع روس اور دیگر آرکٹک ریاستوں کے لیے ترجیحی موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس صدی میں، آرکٹک باقی دنیا کے مقابلے میں 2-3 گنا زیادہ تیزی سے گرم ہو گا، جس سے پرما فراسٹ پگھل جائے گا، اور اس میں جمع ہونے والی گرین ہاؤس گیسیں نکلیں گی، اس طرح کرہ ارض کی آب و ہوا خراب ہو جائے گی۔ یہ منجمد مٹی پر واقع عمارتوں اور ڈھانچے کی تباہی کا سبب بھی بنتا ہے۔ لہذا، پرما فراسٹ کی حالت کی نگرانی کے لیے ایک نظام بنا کر موسمیاتی تبدیلی کے منفی نتائج کو کم کرنا ایک بہت ضروری کام ہے،
پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے اس سوال کہ
جنوبی بحر اوقیانوس میں دو بڑے آئس برگ کی صورت حال سے آپ سب واقف ہونگے، لیکن وہ ممالک جو وہاں سے بہت دور ہیں وہ بھی برائے راست موسمیاتی تباہ کاریوں کی تیز رفتار اور ہولناکی کا شکار ہو ر ہے ہیں ، پچھلے سال پاکستان میں آنے والے سیلاب سے ملک کا تیسرا حصہ پانی میں ڈوب گیا
عالمی حدت دنیا کے وجود کو درپیش ایک بحران ہے اور پاکستان کو گراؤنڈ زیرو کی حالت درپیش ہے حالانکہ (گرین ہاؤس گیس) کے اخراج کے ضمن میں ہمارا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
اس مسئلہ پر رشیا اور مغرب کے درمیان موجودہ حالات میں کیا ہم آہنگی ہے اور کیا مسئلہ کے حل کے لئے کوئی پائیدار کاوشیں کی جارہی ہیں ؟
اس سوال کے جواب میں نکولائی کورچونوف کا کہنا تھا کہ دنیا میں جو باہم ربط پیدا ہو رہا ہے وہ بڑھ رہا ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ بالترتیب پرما فراسٹ کا پگھلنا گلیشیئرز کی سطح میں اضافے کے ساتھ منسلک ہے۔ عالمی سمندر اور اس کے مطابق ساحل پر اثر انداز ہوتا ہے، یعنی یہ پہلے سے ہی پہلی قسم کا اندازہ اور سمجھنا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے اور ہمیں ان تبدیلیوں کی حرکات کی نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہمارے پاس یہ معلومات ہیں تب ہم ان خطرناک تبدیلیوں کی تیاری اور انتظام کر سکتے ہیں، اس لیے، اس صورت میں، فطری طور پر، ہم یہ جاننے میں دلچسپی رکھتے ہیں جن میں نہ صرف خود آرکٹک خطے کے اطراف شامل ہیں بلکہ دیگر ممالک اور بھارت چین اور خاص طور پر پاکستان کے سائنسدانوں اور ماہرین کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کوشش کرنا ہوگی۔ کہ انٹارکٹیکا میں کیا ہو رہا ہے اس سلسلے میں ہم ان امکانات کی حمایت کر رہے ہیں
نکولائی کورچونوف نے مزید کہا کہ قطبین اور ہمالیہ کے درمیان پیدا ہونے والے عوامل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وی انٹارکٹیکا اور کرہ ارض کی آب و ہوا کو کس طرح متاثر کرتے ہیں ہم کس قسم کی حرکات کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ ہم دیکھتے ہیں اور وہ قدرتی آفات مون سون کی بارشیں اور اسی طرح جو کچھ ایشیائی ممالک میں ہوتا ہے وہ ظاہر ہے موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے، یہ جانتا ہے کہ سائنس کے لیے کس طرح اہم رول ادا کرسکتی ہے،
نکولائی کورچونوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس ہمالیہ سے منسلک ایشیائی ممالک – چین، بھارت، پاکستان کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے کے حوالے سے ہونے والے تعاون کو اعتماد کی نظر سے دیکھتا ہے۔
22 مارچ سے 24 مارچ، روس کے شہر یاکوتسک موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے پر ایک سائنسی اور عملی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔ جس میں مختلف ممالک سے مندوبین شریک ہونگے۔
اس مشترکہ پریس کانفرنس میں روسی وزارت خارجہ کی آرکٹک کونسل کے سینئر حکام کی کمیٹی کے چیئرمین نکولائی کورچونوف کے علاؤہ روس آرکٹک زون کی ترقی اور روسی مشرق بعید کی ترقی کے لیے وزارت کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے نفاذ کے شعبے کے ڈائریکٹر میکسم ڈانکن؛ روسی جمہوریہ ساکھا (یاکوتیا) کے مستقل نمائندہ، آندرے فیڈوتوف ، نائب چیئرمین؛
سرگئی مارتانوف ،ماحولیاتی آلودگی، پولر اور میرین آپریشنز کی نگرانی کے ڈائریکٹوریٹ کے نائب سربراہ؛ انسٹی ٹیوٹ آف پرما فراسٹ کے ڈائریکٹر کے میخائل ذیلنک، پلائسٹوسین پارک کے ڈائریکٹر نکیتا زیموو۔ نے بھی خطاب کیا۔
پریس کانفرنس میں شرکاء نے موسمیاتی تبدیلی اور پرما فراسٹ پگھلنے سے وابستہ موجودہ چیلنجز کی نشاندہی کی، اور آرکٹک میں بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔
- انٹرنیشنل1 year ago
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو
- انٹرنیشنل1 year ago
بلغاریہ کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی، اقوام متحدہ
- انٹرنیشنل1 year ago
ازبکستان اور تاجکستان ملک کے ہیلی کاپٹر واپس کریں ورنہ نقصان ہوگا، طالبان
- انٹرنیشنل1 year ago
امریکہ میں KFC نے نباتات سے تیار کردہ فرائیڈ چکن پیش کردیا