وزیراعظم کی صدر پوتن کے انتظار کی خبر بے بنیاد، پاکستانی سفیر کی سخت تردید
ماسکو (اشتیاق ہمدانی)
ماسکو میں تعینات پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے سوشل میڈیا اور بعض غیر ملکی ذرائع میں گردش کرنے والی اس خبر کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے لیے طویل وقت تک انتظار کرنا پڑا۔ سفیر نے اس دعوے کو حقائق کے منافی اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خبر زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتی۔ سفیر فیصل نیاز ترمذی کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا یہ تاثر بالخصوص آر ٹی انڈیا کے ایک ٹوئٹ سے پھیلا، جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم پاکستان کو 40 منٹ سے زائد انتظار کرنا پڑا۔ سفیر نے واضح کیا کہ یہ دعویٰ سراسر غلط ہے اور ملاقات میں ایسی کوئی غیر معمولی تاخیر پیش نہیں آئی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اصل صورتِ حال یہ تھی کہ صدر پوتن راستے میں ترکی کے صدر کے ساتھ ایک مختصر اور غیر طے شدہ سائیڈ لائن ملاقات میں مصروف ہو گئے تھے، جس کے باعث ملاقات کے شیڈول میں معمولی رد و بدل ہوا۔ یہ ایک سفارتی معمول ہے اور اسے کسی بھی طور پر بے توقیری یا دانستہ تاخیر سے جوڑنا درست نہیں۔
پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ اس نوعیت کی خبریں نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ پاکستان اور روس کے تعلقات کو نقصان پہنچنے کی سازش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات باہمی اعتماد، گرمجوشی اور قیادت کی سطح پر خیرسگالی پر مبنی ہیں، اور اس قسم کی غلط معلومات ان مثبت روابط کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر پوتن پاکستان میں عوامی سطح پر خاصی مقبولیت رکھتے ہیں اور ان کی شخصیت اس طرح کے رویے سے مطابقت نہیں رکھتی جس کا تاثر پیش کیا گیا۔ سفیر کے مطابق خبر کا متن اور انداز دونوں ہی حقائق کے خلاف تھے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خبر شائع کرنے سے قبل مناسب تصدیق نہیں کی گئی۔ آخر میں پاکستانی سفیر نے اس معاملے کو صحافتی اخلاقیات کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ایسی پوسٹس اور رپورٹس کی اشاعت سے قبل مکمل جانچ پڑتال ضروری ہے، تاکہ پاکستان اور روس کی قیادت کے درمیان موجود اعتماد اور خیرسگالی کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے۔