پاکستانی کرائے کے جنگجو روس کے لیے لڑ رہے ہیں، یوکرین کے صدر کا دعویٰ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ان کے فوجی شمال مشرقی یوکرین میں غیر ملکی “کرائے کے جنگجوؤں” سے برسرِ پیکار ہیں، جن میں مبینہ طور پر چین، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ صدر زیلنسکی نے یہ بیان مشرقی شہر ووفچانسک کے محاذ پر دورے کے بعد ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دیا۔ ان کا کہنا تھا ہم نے کمانڈروں سے محاذ پر موجود صورت حال، ووفچانسک کے دفاع اور لڑائی کی پیش رفت پر گفتگو کی۔ ہمارے جوانوں نے اس محاذ پر غیر ملکی کرائے کے جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع دی ہے، جن میں چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے افراد شامل ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے تاحال اس بیان پر کوئی باضابطہ ردِعمل نہیں دیا۔ تاہم ماضی میں پاکستان ایسے تمام الزامات کو مسترد کر چکا ہے کہ وہ روس یا یوکرین کی جنگ میں کسی بھی طور ملوث ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں، جن میں بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی شامل تھی، نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے 364 ملین ڈالرز مالیت کے اسلحہ کی فروخت کا معاہدہ امریکی نجی کمپنیوں سے کیا، جو مبینہ طور پر یوکرین منتقل ہوا۔
تاہم، ان دعوؤں کی تردید متعدد مرتبہ پاکستان کی وزارتِ خارجہ، سابق نگراں وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑ اور پاکستان میں روسی سفیر البرٹ خورے نے بھی کی۔ صدر زیلنسکی اس سے قبل بھی چین کے شہریوں کو روس کے لیے جنگ میں شامل کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جسے بیجنگ نے سختی سے مسترد کیا تھا۔ اسی طرح شمالی کوریا پر بھی روسی علاقے کورُسک میں ہزاروں فوجی تعینات کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔