برطانیہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے دیا
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں جاری رکھیں اور اپنے فوجی آپریشن کو نہیں روکا، تو برطانیہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے آئندہ اجلاس سے قبل فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔ ایک بیان میں وزیرِ اعظم نے کہا ہم دو ریاستی حل کی بقا کے لیے پرعزم ہیں، اور اگر اسرائیلی حکومت نے غزہ میں بدترین صورتحال کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے، اقوامِ متحدہ کو فوری طور پر انسانی امداد کی بحالی کی اجازت نہ دی، جنگ بندی پر آمادگی ظاہر نہ کی اور غربِ اردن میں مزید الحاق سے باز نہ آئی، تو ہم ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیں گے۔ اسٹارمر کے مطابق اقوامِ متحدہ کے اجلاس سے قبل یہ جائزہ لیا جائے گا کہ متعلقہ فریقین نے ان شرائط پر کس حد تک عمل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ایک فریق کو اس بات کا اختیار نہیں ہوگا کہ وہ اپنے اقدامات یا عدم اقدامات سے تسلیم کرنے کے فیصلے کو ویٹو کرے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ “صرف تسلیم کرنا ہی زمینی صورتحال کو تبدیل نہیں کرے گا۔ برطانوی حکومت کے مطابق انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں اردن کے ساتھ مل کر غزہ میں فضائی راستے سے امدادی اشیاء کی فراہمی، زخمی بچوں کو برطانوی اسپتالوں میں منتقل کرنا، اور اقوامِ متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کی بحالی پر زور دینا شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن فوری جنگ بندی، اقوامِ متحدہ کی امداد کو غزہ میں مستقل بنیادوں پر جانے کی اجازت، اور حماس کے زیرِ قبضہ مغویوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم کے بیان کے مطابق برطانیہ اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایک قابلِ عمل امن منصوبے پر کام کر رہا ہے جس کے تحت غزہ میں عبوری حکمرانی اور سیکیورٹی انتظامات قائم کیے جائیں گے، اسرائیلی افواج کا انخلا اور حماس کی قیادت کا غزہ سے خاتمہ دو ریاستی حل کے لیے بنیادی اقدامات ہوں گے۔ حکمران لیبر پارٹی کا مؤقف ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اصولی مؤقف کی حامل ہے، اور یہ نکتہ 2024 کے انتخابی منشور میں بھی شامل تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینی عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق ہے، اور اس کی تسلیم شدہ حیثیت اسرائیل کی طویل مدتی سلامتی کے لیے ناگزیر ہے۔ واضح رہے کہ 24 جولائی کو فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون بھی اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔