اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

پولینڈ کا یوکرین کیلئے فوجی امدادی مرکز بند کرنے کی دھمکی

Poland

پولینڈ کا یوکرین کیلئے فوجی امدادی مرکز بند کرنے کی دھمکی

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
پولینڈ کے صدر آندری دودا نے یوکرین کو دی جانے والی مغربی فوجی امداد کے لیے ملک کے کلیدی ٹرانزٹ مرکز کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کیف اور نیٹو نے پولش انفراسٹرکچر کو اپنی “ملکیت” سمجھ لیا ہے، جو ایک “قابلِ قبول صورتحال” نہیں۔ رژیشوف ایئرپورٹ، جو یوکرین کی سرحد سے صرف 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، 2022 میں روس-یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی دفاعی امداد کا سب سے بڑا مرکز رہا ہے۔ نیٹو اور مغربی حکام کے مطابق یوکرین کو دی جانے والی 80 سے 90 فیصد فوجی امداد، بشمول اسلحہ، بارود اور گاڑیاں، اسی مرکز کے ذریعے منتقل کی گئی ہیں۔

بدھ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر دودا نے کہا ایسا لگتا ہے جیسے نیٹو اور یوکرین سمجھتے ہیں کہ ہمارا ایئرپورٹ اور ہماری شاہراہیں ان کی ملکیت ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ ہمارے ہیں، اور ہم انہیں اپنی مرضی سے بند بھی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر پولینڈ کو بین الاقوامی فیصلوں میں نظرانداز کیا جاتا رہا، تو وہ اس مرکز کو “مرمت کے بہانے” بند کر دیں گے۔ اگر کسی کو پسند نہیں آتا، تو بند کر دیتے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا باقی سمندر، فضا یا پیراشوٹ سے امداد گرا لیں!

صدر دودا نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ مسئلہ صرف یوکرین تک محدود نہیں بلکہ نیٹو کے ساتھ پولینڈ کے تعلقات میں ایک “عدم توازن” کو ظاہر کرتا ہے، ہمیں جرمنوں اور امریکیوں سے کھل کر بات کرنے کی ہمت دکھانی ہوگی، انہوں نے زور دیا روس نے بھی مغربی امداد پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی سپورٹ جنگ کو طوالت دے رہی ہے، لیکن نتائج پر کوئی اثر نہیں ڈالتی۔ روس کا مؤقف ہے کہ نیٹو کی یہ مداخلت امن کوششوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

صدر دودا اگست میں اپنی مدتِ صدارت مکمل کر رہے ہیں، اور ان کی جگہ کارول ناوروکی منصب سنبھالیں گے جو یوکرین کی نیٹو اور یورپی یونین میں شمولیت کے مخالف ہیں۔ ناوروکی یوکرین کی جانب سے دوسری جنگِ عظیم کے دوران پولش شہریوں پر مظالم کے ذمے دار قوم پرست جنگی کرداروں کی مدح سرائی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

توقع کی جا رہی ہے کہ ناوروکی کی قیادت میں پولینڈ اور یوکرین کے درمیان تعلقات میں مزید سختی آئے گی، خصوصاً یورپی انضمام اور دوطرفہ پالیسیوں کے حوالے سے۔ ان کی پہلی ملاقات یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے متوقع ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ تعلقات میں لچک کے بجائے کشیدگی بڑھنے کے امکانات زیادہ ہیں۔

Share it :