کالم و مضامین
حلقہ این اے جلال پورکی سیاسی تاریخ

شاہ نواز سیال
2002 ء کے عام انتخابات میں تحصیل جلالپور پیر والا کے علاقوں پر مشتمل پہلی مرتبہ قومی حلقہ معرض وجود میں آیا تھا۔ اس سے قبل یہ علاقہ پی پی 169 ملتان (10) کہلاتا تھا۔
قیام پاکستان کے بعد سے ہی اس حلقے کی سیاست پر دیوان خاندان چھایا رہا ہے سابقہ رکن قومی اسمبلی دیوان عاشق حسین بخاری کے والد دیوان سید غلام عباس بخاری صوبائی اسمبلی میں نمائندگی کرتے رہے۔ دیوان سید غلام عباس بخاری1977 ء کے عام انتخابات تک کامیابی حاصل کرتے رہے اور انہیں کسی الیکشن میں شکست نہ ہوئی۔1985 ء کے غیر جماعتی انتخابات میں پہلی مرتبہ دیوان سید عاشق حسین بخاری نے حصہ لیا اور کامیاب قرار پائے-
حلقہ این اے 153ملتان(4)
جنرل الیکشن 2002ءکا انتخابی نتیجہ درج ہے –
بیرسٹر سید نجف حسین شاہ
پارٹی :پاکستان پیپز پارٹی
حاصل کردہ ووٹ :24560
دیوان سید جعفر حسین بخاری
پارٹی :پاکستان مسلم لیگ ن
حاصل کردہ ووٹ:57209
رانا محمد قاسم نون
پارٹی پاکستان مسلم لیگ ق
حاصل کردہ ووٹ :55395
مسٹر صدیق احمد
پارٹی :پاکستان تحریک انصاف
حاصل کردہ ووٹ :844
نواب محمد اقبال خان
پارٹی :متحدہ مجلس عمل
حاصل کردہ ووٹ :1285۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے امید وار دیوان سید جعفر حسین بخاری نے 1814ووٹوں کے فرق سے رانا محمد قاسم نون کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے –
حلقہ این اے 153ملتان (4)
جنرل الیکشن 2008ءکا انتخابی نتیجہ درج ذیل ہے :-
دیوان سید عاشق حسین بخاری
پارٹی نام :پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم
حاصل کردہ ووٹ :69246
رانا محمد قاسم نون
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ:68762
دیوان سید حیدر عباس بخاری
پارٹی نام :پاکستان پیپز پارٹی
حاصل کردہ ووٹ :16875
بیرسٹر سید نجف حسین شاہ
پارٹی نام :پاکستان مسلم لیگ ن
حاصل کردہ ووٹ :3334
پاکستان مسلم لیگ (ق) کے دیوان سید عاشق حسین بخاری نے 484ووٹوں کے فرق سے آزاد امیدوار رانا محمد قاسم نون کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے –
حلقہ این اے 153ملتان(4)
جنرل الیکشن 2013ءکا انتخابی نتیجہ درج ذیل ہے :-
دیوان سید عاشق حسین بخاری
پارٹی :پاکستان مسلم لیگ ن
حاصل کردہ ووٹ :94298
رانا محمد قاسم نون
پارٹی :پاکستان پیپز پارٹی
حاصل کردہ ووٹ :88553
ملک سعید خورشید پنوہاں
پارٹی :پاکستان تحریک انصاف
حاصل کردہ ووٹ :17931
دیوان سید محمد عباس بخاری
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :2276
رانا محمد شہزاد نون
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :2206
نواب محمد اقبال خان
پارٹی :ٹی ٹی این پی
حاصل کردہ وو ٹ:1162
خورشید عباس لانگ
پارٹی :متحدہ قومی مومنٹ
حاصل کردہ ووٹ :736
صدیق احمد
آزاد امید وار
حاصل کردہ ووٹ 1154
دیوان سید مظفر عباس بخاری
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ 676
برسٹر نجف حسین شاہ
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :576
سہیل اسلم بھٹی
آزاد امید وار
حاصل کردہ ووٹ :505
ملک محمد ہاشم
آزاد امید وار
حاصل کردہ ووٹ :262
اقبال حسین
آزاد امید وار
حاصل کردہ ووٹ :216
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار دیوان عاشق حسین بخاری نے 5745 ووٹوں کے فرق سے پاکستان پیپز پارٹی کے امیدوار رانا محمد قاسم کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے –
حلقہ این اے 153ملتان (4)2016ء میں ضمنی الیکشن ہوا رانا محمد قاسم نون نے پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی وہ مارچ 2016ء میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حلقہ این اےملتان (6) سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار رانا محمد قاسم نون نے 107,737 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ملک غلام عباس کو شکست دی۔
حلقہ این اے 159ملتان (6)
جنرل الیکشن 2018ءکا انتخابی نتیجہ درج ذیل ہے :-
رانا محمد قاسم نون
پارٹی :پاکستان تحریک انصاف
حاصل کردہ ووٹ :102754
دیوان سید محمد ذوالقرنین بخاری
پارٹی :پاکستان مسلم لیگ ن
حاصل کردہ ووٹ :99477
دیوان سید محمد حیدر عباس بخاری
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :7610
محمد عباس
پارٹی :تحریک لبیک پاکستان
حاصل کردہ ووٹ :6034
نواب محمد اقبال خان
پارٹی :ٹی ٹی این پی
حاصل کردہ ووٹ 3226
محمد شہزاد حسین
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :2234
نغمہ مشتاق لانگ
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :1639
مہدی عباس خان لنگاہ
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :1555
رانا محمد شہزیب احمد نون
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :1120
رانا شہر یار نون
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :373
محمد اصغر
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :368
محمد اکرم
آزاد امید وار
حاصل کردہ ووٹ :340
صدیق احمد
آزاد امیدوار
حاصل کردہ ووٹ :307
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار رانا محمد قاسم نے 3277کے ووٹوں کے فرق سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار دیوان سید ذوالقرنین بخاری کو شکست دے کر کامیاب قرار پائے –
اگر ہم مجموعی طور پر قومی اسمبلی کے حلقہ جلال پور پیر والا کا جائزہ لیں یہاں پانچ بار انتخابات ہوئے ہیں تین بار یہاں دیوان خاندان قومی سیاست پر غالب رہا اور دو بار یہاں سے رانا محمد قاسم نون کامیاب ہوئے اس حلقہ میں سیاسی پارٹیوں کا نظریاتی ووٹ بہت محدود ہے اور اس حلقےمیں شخصی ووٹ اور دھڑے بندی کی سیاست ہمیشہ عروج پر رہی ہے –
کالم و مضامین
اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا !

شاہ نواز سیال
ریاست کے بڑے ستونوں نے غور کرنے کے لئے بھی بندے رکھے ہوتےہیں رہی بات فکر کی تو انہیں کوئی فکرپہلے سے ہے ہی نہیں۔ وہ فکر سے مراد صرف فکرمندی لیتے ہیں۔ فکرمندی عام لوگوں اور غریب لوگوں کا کام ہے۔ ”بڑے“ لوگ صرف ”کارنامہ“سر انجام دیتے ہیں کام نہیں کرتے۔ کارنامہ یہ کہ وہ حکمران بن گئے , سیاستدان اور قاضی بن گئے نہ وہ عبرت پکڑتے ہیں نہ ذوق رکھتے ہیں۔ جب ذوق کے ساتھ شوق کا لفظ لگتا ہے تو وہ چونکتے ہیں۔ ذوق و شوق نجانے انہوں نے کیا کیا شوق پال رکھے ہیں۔
خیر پارٹی لیڈرز شپ کی کچن کیبنٹ کے لوگ جانتے ہیں مگر وہ صرف پارٹی لیڈرز کو خوش کے لئے میڈیا پر بات کرتے ہیں۔ ذمہ دار صرف یہ بتائیں کہ کیا مہنگائی نہیں ہے؟۔ جب ملک میں ان کی حکومت تھی تو کیا اپوزیشن کے لوگ ان کے خلاف جلوس نہیں نکالتے تھے-
موسمی پرندے آج کل جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر کوئی دانش ور ضرور تبصرہ کرے !
منتخب پارلیمان کی آپس کی رشتہ داریوں کا کوئی بتائے, اسمبلی میں یہ سب دوست تھے اور کبھی کبھی وہاں بھی جاتے تھے جہاں سہولت ملتی تھی ۔ جملہ بازی صرف اس لئے کی جا تی ہے کہ لوگوں میں جوش اور مدھوش قائم و دائم رہے ۔ مہنگائی ریلی , دھرنا ریلی اصل میں یہ اقتدار ریلی ہوتی ہے, اقتدار کی کئ قسمیں ہوتی ہیں سب قسموں کا تعلق شہرت سے ہے اس لیے یہ تماشہ ہر روزلگا رہتا ہے -یہاں طارق متین کی غزل کے کچھ اشعار آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں :
اپنے دکھوں کا ہم نے تماشہ نہیں کیا
فاقے کیے مگر کبھی شکوہ نہیں کیا
بے گھر ہوئے تباہ ہوئے در بدر ہوئے
لیکن تمہارے نام کو رسوا نہیں کیا
گو ہم چراغ وقت کو روشن نہ کر سکے
پر اپنی ذات سے تو اندھیرا نہیں کیا
اس پر بھی ہم لٹاتے رہے دولت یقیں
اک پل بھی جس نے ہم پہ بھروسہ نہیں کیا
اس شخص کے لیے بھی دعا گو رہے ہیں ہم
جس نے ہمارے حق میں کچھ اچھا نہیں کیا
حالانکہ احترام سبھی کا کیا مگر
ہم نے کسی کو قبلہ و کعبہ نہیں کیا
تمام بڑے ستونوں کےپروردہ لوگوں کی حکومتیں مرکز اور صوبوں میں رہیں کوئی ان سے سوال تو کرے کہ آپ نے دودھ کی نہریں کہاں کہاں بہائیں ؟ بابا یہ ملک آپ کا ہے آپ ٹیکس دیتے ہیں آپ جزبات میں آکے مزید قربانیوں سے جذباتی افراد کو نہ نوازیں ملک کے لیے آپ کا صبر کیا کسی قربانی سے کم ہے اور اب جو صورت حال ہے اس کا ذمہ دار کون ہے ؟کون اپنے مفادات کے لیے کتنا استعمال ہوا؟ کس کے ابھی مفادات رہتے ہیں ؟کون مزید آپ کے جزبات سے کھیلنا چاہتا ہے ہمیں اپنی خبر لینا ہوگی استعمال کرنے والے لوگوں کا ماضی گواہ ہے کہ یہ لوگ صرف حکومت اور جمہوریت کو گڈمڈ کرتے ہیں کہ کسی پانچ سال اپنی حکومت کے نکال لیں لوگوں کو آپس میں لڑوا کے جس طرح مکا دکھانے والے حکمران نے حکومت اور ریاست کو گڈمڈ کیا تھا۔ ریاست اور جمہوریت کا برائے نام جمہوری حکمرانوں نے بیڑا غرق کر دیا ہے۔
عمران خان صرف یہی بتا دیں کہ اسلام آباد میں کس رنگ کی دودھ کی نہریں بہاآئے ہیں تاکہ لوگ ایک بار پھر انہیں نہروں میں نہانے کی ایک اور ناکام کوشش کرلیں-
میری تمام ذمہ داروں سے گذارش ہے کہ وہ عوام سے صاف نیت کے ساتھ ملک کی خاطر پکا وعدہ کریں کہ وہ اپنی دولت بیرون ملک سے پاکستان لے آئیں گے- مہنگائی کم ہو جائے گی, پھر دیکھیں کیا ہوتا ہے مگر مجھے امید ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں گے۔ صرف بیانات دیں گے۔ منتخب ہوکر اسمبلی میں یہ تماشا لگائیں گے اور اس طرح پانچ سال گزر جائیں گے مگر اس بار عوام کو امید نہیں ہے کہ 2024 میں ان کے حق میں فیصلہ ہو جائے گا۔
کچھ طاقت ور لوگ ماضی میں اسمبلی میں تو نہیں کہیں اور قانون منظور کراتے تھے جس کی وجہ نظام مفلوج ہوا –
نابالغ سیاست دان ہاتھ ملا کے خوش تھے کہ خوب تماشا لگایا ہے۔
ایسے کھڑے تھے جیسے تصویر بنوانے کے لئے کوئی زور لگاتا ہے مگر بڑے خانوادوں کو اپنی جگہ بنانا آتی ہے۔ سنا ہے بڑے بڑے خانوادے عنقریب وفاداریاں بدل رہے ہیں ۔
سناہے اب جماعت اسلامی عوامی جماعت بنتی جا رہی ہے اگر ایساہے تق اچھی بات ہے۔
ماضی میں لاہور سے عمران خان ,علیم خان کو پسند کرتے تھے وہ تحریک انصاف کے جلسوں اور جلوسوں کے لئے ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہوتے تھے اب لاہور اس پائے کا بندہ نہیں ۔
مہنگائی کی وجہ سے جلوس نکلتے رہیں گے,عوام ایسا کرکے کیا کرلے گی ؟حکومت صرف ان جلوسوں کا مقابلہ نہیں صرف مہنگائی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کریں – اصل کوشش تو یہ ہونا چاہئے کہ مہنگائی کم کی جائے۔ لوگوں کے واویلے کو تو حکمران خاطر میں نہیں لاتے مگر اب کچھ کرنا پڑے گا۔
پہلے کہتے تھے کہ لوگ سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں باہر نہیں نکلتے, عمران خان کا اصل مقصد دوبارہ تنگ گلی سے وزیراعظم بننا ہے۔ اب تو وہ مہنگائی کا رونا رو رہے ہیں۔ پھر مہنگائی کم کرنے کے لئے کیا کریں گے؟ یا پہلے جیسا راگ الاپیں گے !اب لگتا مشکل ہے خیر یہاں کبھی کچھ ناممکن نہیں رہا –
- انٹرنیشنل1 year ago
سری لنکا میں مہنگائی تمام حدود عبور کرگئی ہری مرچ 1700 روپے کلو
- انٹرنیشنل1 year ago
بلغاریہ کی آبادی میں خطرناک حد تک کمی ہو گئی، اقوام متحدہ
- انٹرنیشنل1 year ago
ازبکستان اور تاجکستان ملک کے ہیلی کاپٹر واپس کریں ورنہ نقصان ہوگا، طالبان
- انٹرنیشنل1 year ago
امریکہ میں KFC نے نباتات سے تیار کردہ فرائیڈ چکن پیش کردیا