وزن کم کرنے والی مشہور دوا سے اندھے ہونے کا خطرہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی یونین کے طبی نگراں ادارے “یورپی ادویاتی ایجنسی” (ای ایم اے) نے خبردار کیا ہے کہ وزن کم کرنے والی مشہور ادویات جیسے اوزیمپک، ویگووی اور ریبیلسس، جو سیماگلوٹائڈ پر مبنی ہیں، اچانک بینائی جانے جیسے سنگین ضمنی اثرات کا باعث بن سکتی ہیں۔ ای ایم اے کی “فَارما کووِجِلینس رسک اسیسمنٹ کمیٹی” نے ایک تفصیلی تحقیق کے بعد رپورٹ دی ہے کہ سیماگلوٹائڈ استعمال کرنے والے افراد میں ایک نایاب مگر خطرناک مرض “نان آرتیرک اینٹیریئر اسکیمک آپٹک نیوروپیتھی” ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماری آنکھ کے اعصابی نظام پر اثر ڈالتی ہے اور اچانک اندھے پن کا سبب بن سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق، ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریضوں میں، جو سیماگلوٹائڈ استعمال کر رہے ہیں، ان میں یہ بیماری عام مریضوں کی نسبت دو گنا زیادہ دیکھی گئی۔ اس بیماری کو “انتہائی نایاب” قرار دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہر دس ہزار میں سے ایک مریض اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر کسی مریض کو ان ادویات کے استعمال کے دوران اچانک نظر کمزور ہونے یا اندھا پن محسوس ہو تو وہ فوری طور پر معالج سے رجوع کرے اور دوا کا استعمال روک دے۔ ڈنمارک کی دوا ساز کمپنی “نووو نورڈسک” ان ادویات کی تیاری کرتی ہے، جو نہ صرف وزن کم کرنے بلکہ ذیابیطس کے علاج میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔ ان ادویات کا کام انسولین کے اخراج کو بہتر بنانا اور بھوک کی شدت کو کم کرنا ہے۔
اس سے قبل بھی کچھ تحقیق میں ان ادویات کو گردے کے کینسر کے خدشے سے جوڑا گیا تھا، جبکہ بعض رپورٹس میں ان سے خودکشی کے خیالات کا بھی تعلق بتایا گیا، اگرچہ اس حوالے سے حتمی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ای ایم اے کی سفارشات کو اب یورپی کمیشن کے حتمی فیصلے سے پہلے “کمیٹی فار میڈیسنل پروڈکٹس فار ہیومن یوز” کا جائزہ حاصل ہوگا۔ کمپنی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مریضوں کی سلامتی کو ترجیح دیتی ہے اور لیبل پر خبردار کرنے والے الفاظ شامل کرنے کے لیے ای ایم اے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔