صدر پوتن یوکرین سے براہِ راست مذاکرات کے لیے تیار، کریملن
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطحی براہِ راست مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق اس کے لیے ضروری ہے کہ روسی اور یوکرینی وفود کے مابین جاری مذاکرات میں کچھ ٹھوس نتائج سامنے آئیں۔ پیسکوف نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ روسی مذاکراتی ٹیم آئندہ دور کے لیے استنبول روانہ ہو چکی ہے، جہاں یوکرینی وفد سے دو جون بروز پیر براہِ راست ملاقات متوقع ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ روسی ٹیم استنبول میں یوکرین کو امن معاہدے کے لیے ماسکو کی جانب سے تیار کردہ مسودہ اور دیگر جنگ بندی تجاویز پیش کرے گی۔
زاخارووا نے واضح کیا کہ مذاکرات دوطرفہ ہوں گے اور ترکی یا کسی تیسرے ملک کی ثالثی کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماسکو نے امریکہ کے صدارتی نمائندے کیتھ کیلواگ سمیت دیگر مغربی ملکوں کے نمائندوں کی استنبول آمد کی اطلاعات سنی ہیں، تاہم روس ان کی موجودگی کو اپنے اور یوکرین کے مذاکرات سے جوڑ کر نہیں دیکھتا۔
روسی اور یوکرینی وفود کے درمیان آخری ملاقات سولہ مئی کو استنبول میں ہوئی تھی، جو سنہ دو ہزار بائیس کے بعد پہلا باضابطہ اجلاس تھا۔ اس ملاقات کے نتیجے میں اب تک کا سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا، جس میں دونوں جانب سے ایک ایک ہزار افراد کو رہا کیا گیا۔ فریقین نے اس موقع پر امن عمل کے لیے تحریری تجاویز تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے بدھ کے روز تصدیق کی تھی کہ ماسکو نے اپنی تجاویز مکمل کر لی ہیں اور آئندہ ملاقات دو جون کو کرنے کی تجویز دی ہے۔ تاہم یوکرین نے روسی تجاویز پیشگی نہ بھیجنے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنا مسودہ ماسکو کو بھجوا چکا ہے۔ اس تنقید کے جواب میں پیسکوف نے یوکرین کے مطالبے کو غیر تعمیری قرار دیا اور کہا کہ فریقین کو واضح کرنا چاہیے کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔