اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روسی معیشت پر دباؤ، پالیسی میں نرمی کی ضرورت ہے، کریملن مشیر

Russian Shop

روسی معیشت پر دباؤ، پالیسی میں نرمی کی ضرورت ہے، کریملن مشیر

ماسکو (صداۓ روس)
روسی معیشت پر دباؤ کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں اور اگر فوری طور پر مالیاتی پالیسی میں نرمی نہ کی گئی تو مزید گراوٹ کا خدشہ ہے، یہ انتباہ صدر پوتن کے ایک اعلیٰ مشیر بورس تیطوف نے جاری کیا ہے۔ روسی مرکزی بینک نے جون میں اپنی کلیدی شرحِ سود میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی، جو اب 20 فیصد پر ہے۔ یہ کمی مہنگائی میں کچھ حد تک کمی کے بعد کی گئی اور 2022 کے بعد پہلی بار شرحِ سود میں نرمی کی گئی، جب سخت پالیسیوں کے ذریعے مغربی پابندیوں کے اثرات کو سنبھالنے کی کوشش کی گئی تھی۔ صدر کے کارروباری حقوق کے کمشنر بورس تیطوف نے روسی اکیڈمی آف سائنسز کے اقتصادی جائزہ ادارے کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال حوصلہ افزا نہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ صنعتی اور انفراسٹرکچر اداروں میں سرمایہ کاری کی سرگرمیوں میں واضح کمی آئی ہے۔

تیطوف نے پیر کو ٹیلیگرام پر لکھا کہ نتائج چونکہ متوقع تھے، مگر پھر بھی تشویشناک ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت صرف 50 فیصد سے بھی کم کمپنیاں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، جبکہ گزشتہ سال یہ شرح 64 فیصد تھی۔ نئی پیداوار کے منصوبے بنانے والی کمپنیوں کی تعداد بھی کم ہوکر 35 فیصد رہ گئی ہے، جو پہلے 50 فیصد تھی۔ قرضوں تک رسائی مزید مشکل ہو گئی ہے: صرف 32.5 فیصد ادارے سرمایہ کاری قرضوں کو قابلِ حصول سمجھتے ہیں، جبکہ گزشتہ سال یہ شرح تقریباً 40 فیصد تھی۔ اس کے برعکس بغیر قرض کے سرمایہ کاری کرنے والے اداروں کی شرح دوگنا ہوکر 43.7 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ اس کے علاوہ، اندرونِ ملک طلب میں کمی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

تیطوف کا کہنا تھا کہ اگر حالات نہ بدلے تو مسائل بڑھتے جائیں گے… مالیاتی پالیسی میں فوری نرمی ضروری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دفاعی شعبے کے سوا باقی معیشت کو سستے قرضوں کی اشد ضرورت ہے اور فی الوقت جاری ترقی صرف پچھلے فوائد کے سہارے چل رہی ہے۔ یاد رہے کہ یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے روس پر مغرب کی جانب سے بے مثال معاشی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ اس کے باوجود، روسی معیشت نے اندازوں سے بہتر کارکردگی دکھائی — 2023 میں 4.1 فیصد اور 2024 میں 4.3 فیصد ترقی ہوئی۔ خریداری کی قوت کے اعتبار سے روس اب دنیا کی چوتھی بڑی معیشت بن چکا ہے۔

تاہم گزشتہ ماہ روسی وزیر برائے اقتصادی ترقی، میکسم ریشیتنیکوف نے خبردار کیا تھا کہ معیشت میں ٹھنڈک آنا شروع ہو گئی ہے، اور یہ رجحان پالیسی خاص طور پر شرح سود سے مشروط ہوگا۔ روسی مرکزی بینک 2025 میں شرح نمو کے 1 سے 2 فیصد تک محدود ہونے کی پیشگوئی کر رہا ہے، جبکہ حکومت اس سے زیادہ پرامید ہے اور 2.5 فیصد کی پیشگوئی دے رہی ہے۔

Share it :