خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

پوتن اور ٹرمپ کے درمیان زیلنسکی سے ملاقات پر کوئی اتفاق نہیں ہوا، کریملن

Putin

پوتن اور ٹرمپ کے درمیان زیلنسکی سے ملاقات پر کوئی اتفاق نہیں ہوا، کریملن

ماسکو(صداۓ روس)
بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر کریملن کے معاون یوری اوشاکوف نے پیر کے روز کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات یا کسی سہ فریقی سربراہی اجلاس پر کوئی معاہدہ طے نہیں پایا۔ امریکی صدر ٹرمپ نے الاسکا میں پوتن سے ملاقات کے بعد یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے پوتن اور زیلنسکی کی ممکنہ ملاقات کے لیے ’’ابتدائی انتظامات شروع کر دیے ہیں‘‘ جو بعد ازاں تین فریقی اجلاس میں بدل سکتی ہے۔ اس بیان کے بعد قیاس آرائیاں شروع ہوئیں۔ یوری اوشاکوف نے وضاحت کی کہ پوتن اور ٹرمپ نے ماسکو اور کیف کے درمیان براہِ راست مذاکرات کے لیے مذاکراتی سطح بلند کرنے پر ضرور بات کی تھی، تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا میڈیا جو کچھ رپورٹ کر رہا ہے، وہ ہمارے درمیان طے نہیں پایا۔ اکثر سہ فریقی ملاقات یا پوتن اور زیلنسکی کی ملاقات کی بات کی جاتی ہے، لیکن ٹرمپ اور پوتن کے درمیان اس پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ امریکی وفد نے الاسکا ملاقات کے بعد مخصوص تجاویز دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک کوئی تجویز سامنے نہیں آئی۔ معاملہ تاحال زیرِ بحث ہے۔ اوشاکوف کے مطابق، یوکرین تنازع صدر پوتن کی چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ ملاقاتوں کا بھی اہم موضوع رہا، تاہم انہوں نے ان بات چیت کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ اسی دوران صدر پوتن نے کہا کہ روس اپنے اسٹریٹجک شراکت داروں کی ان کوششوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو یوکرین میں دشمنی کے خاتمے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی امن معاہدے کی کامیابی اسی وقت ممکن ہوگی جب ’’بحران کی جڑ وجوہات‘‘ ختم کی جائیں۔ پوتن نے ایک بار پھر کہا کہ یوکرین تنازع کی بنیادی وجہ مغرب کی یہ کوشش ہے کہ ’’یوکرین کو نیٹو میں شامل کیا جائے‘‘ جو براہِ راست روس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

شئیر کریں: ۔