ٹرمپ نے زیلینسکی سے کہا جنگ موجودہ محاذ پر روک دی جائے، امریکی ذرائع
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد یوکرین تنازع پر اپنا مؤقف تبدیل کر لیا ہے۔ پولیٹیکو نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسی گفتگو کے بعد ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی سے کہا کہ جنگ کو موجودہ محاذی لائن پر ختم کر دینا چاہیے۔ رائٹرز کے مطابق 17 اکتوبر کو ٹرمپ اور زیلینسکی کی ملاقات کے دوران ٹرمپ نے یوکرین پر زور دیا کہ وہ اپنے کچھ علاقے روس کے حوالے کرنے پر رضامند ہو جائے۔ دوسری جانب جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ یہ ملاقات “امید کے مطابق نہیں رہی”۔ روسی موقف کے مطابق، ماسکو بارہا واضح کر چکا ہے کہ یوکرین میں اس کی خصوصی فوجی کارروائی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے تمام اہداف مکمل نہیں ہو جاتے۔ روسی صدارتی ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ اہداف فوجی آپریشن کے ذریعے یا بات چیت کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوتن کے مطابق اس آپریشن کے مقاصد میں یوکرین کی غیر عسکریت (demilitarization)، غیر نازیانہ (denazification)، غیرجانبداری (neutrality)، اور زمینی حقائق کی قبولیت شامل ہے۔ خیال رہے کہ دونیتسک، لوگانسک، زاپوروزیے اور خیرسون کے علاقے 23 تا 27 ستمبر 2022 کو ہونے والے ریفرنڈم کے بعد روس کا حصہ بنے، جب کہ کریمیہ اور سیواستوپول مارچ 2014 کے ریفرنڈم کے نتیجے میں روس میں شامل ہوئے تھے، اُس وقت یوکرین میں حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔