صدر پوتن کسی بھی وقت یورپ پر حملہ کر سکتے ہیں، جرمن انٹیلی جنس چیف کا انتباہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کی نئی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی بی این ڈی (BND) کے سربراہ مارٹن یاگر نے روس کو یورپی یونین کے لیے براہِ راست خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یورپ اور ماسکو کے درمیان موجود ’’برفانی امن‘‘ کسی بھی وقت شدید تصادم میں بدل سکتا ہے۔ برلن میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے یاگر نے کہا کہ روس کا مقصد یورپی جمہوریتوں کو غیر مستحکم کرنا اور نیٹو اتحاد کو کمزور کرنا ہے — ایسے الزامات جنہیں ماسکو مسلسل مسترد کرتا آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہم یہ نہیں سوچ سکتے کہ روس کا ممکنہ حملہ 2029 سے پہلے نہیں ہوگا۔ فی الحال یورپ میں ایک برفانی امن ہے جو کسی بھی لمحے گرما گرم تصادم میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ مارٹن یاگر کے مطابق روس اپنے مقاصد کے حصول کے لیے اگر ضرورت پڑی تو نیٹو سے براہِ راست عسکری تصادم سے بھی نہیں ہچکچائے گا۔ یاد رہے کہ جرمن عسکری قیادت پہلے بھی 2029 تک روس کے ساتھ ممکنہ تصادم کے خدشات ظاہر کر چکی ہے۔ جرمنی کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل کارسٹن بروئر نے کہا تھا کہ ملک کو روس کے ساتھ ممکنہ جنگ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
یاگر کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب مغربی یورپ کے ممالک روسی خطرے کے پیشِ نظر دفاعی اخراجات میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔ جون میں دی ہیگ میں ہونے والے نیٹو اجلاس میں رکن ممالک نے دفاعی بجٹ کو دو فیصد سے بڑھا کر پانچ فیصد جی ڈی پی تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا، جب کہ یورپی یونین نے بھی ’’ری آرم یورپ‘‘ نامی 930 ارب ڈالر کے منصوبے کی منظوری دی ہے۔ دوسری جانب ماسکو نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کسی نیٹو یا یورپی ملک پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، اور یہ تمام بیانات مغربی ممالک کے بڑھتے فوجی اخراجات کو جواز فراہم کرنے کے لیے دیے جا رہے ہیں۔ صدر ولادیمیر پوتن نے رواں ماہ سوچی میں ’’والدائی ڈسکشن کلب‘‘ کے اجلاس سے خطاب میں مغربی یورپ پر الزام عائد کیا کہ وہ ’’روسی جنگ کے خوف‘‘ کو بڑھا چڑھا کر پیش کر کے عوامی توجہ گھریلو مسائل سے ہٹا رہا ہے۔ پوتن کے معاون یوری اوشاکوف نے بھی کہا کہ یورپی رہنما ’’اجتماعی ضدِ روسی جنون‘‘ میں مبتلا ہیں، جس کے باعث مذاکرات اور مکالمے کی گنجائش ختم ہوتی جا رہی ہے۔