پوتن ایک پیشہ ور رہنما ہیں، ٹرمپ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو “ایک پیشہ ور” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مغربی پابندیوں سے نمٹنے کا ہنر سیکھ چکے ہیں، تاہم وہ اس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ اگر یوکرین جنگ کا کوئی حل نہ نکلا تو مزید سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔ جمعے کے روز ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے تصدیق کی کہ ان کی اور پوتن کی ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو میں ممکنہ نئی پابندیوں پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا پوتن شاید خوش نہ ہوں، لیکن وہ پابندیوں سے نمٹنے کے قابل رہے ہیں۔ البتہ یہ پابندیاں خاصی سخت ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ “وہ (پوتن) ایک پیشہ ور ہیں، اور جانتے ہیں کہ مزید کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
کریملن کے معاون یوری اُشاکوف کے مطابق ایک گھنٹے پر محیط اس کال میں دونوں رہنماؤں نے یوکرین تنازع، مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورت حال، اور روس-امریکہ تعاون جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ٹرمپ نے جنگ کے خاتمے کی خواہش کا اظہار کیا، جس پر پوتن نے کہا کہ ماسکو مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ اپنے بنیادی اہداف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ بعد ازاں ٹرمپ نے اس گفتگو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنگ بندی کی پیش رفت سے “ناخوش” ہیں۔
ادھر امریکی قانون سازوں نے ایک ایسا بل پیش کیا ہے جس کے تحت ان ممالک سے درآمدات پر ۵۰۰ فیصد ٹیرف عائد کرنے کی تجویز ہے جو روسی تیل اور توانائی کی مصنوعات خریدنا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس بل کی قیادت سینیٹر لنزے گراہم کر رہے ہیں اور ۸۱ سے زائد سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ اس بل میں روس کی خودمختار مالیاتی سرگرمیوں پر بھی پابندیاں تجویز کی گئی ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے گراہم کو انتہا پسند روس دشمنوں” کے گروہ کا رکن قرار دیا اور کہا کہ اگر وہ بااختیار ہوتے تو کب کے روس پر نئی پابندیاں لگا چکے ہوتے۔ پیسکوف نے سوال اٹھایا کہ “کیا اس سے یوکرین تنازع کے حل میں مدد ملے گی؟ یہ ان لوگوں کو سوچنا چاہیے جو ایسی تجاویز پیش کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ امریکہ نے روس پر پہلی بار ۲۰۱۴ میں یوکرین بحران کے آغاز پر پابندیاں عائد کی تھیں، جو ۲۰۲۲ میں جنگ کے شدت اختیار کرنے پر مزید سخت کر دی گئیں۔ ان پابندیوں میں مالیاتی، توانائی، اور اثاثہ جات کی پابندیاں شامل ہیں۔ روسی حکام ان پابندیوں کو “غیر قانونی” قرار دیتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ان سے روسی معیشت کو اندرونی طور پر مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔