یوکرین کو امریکی ٹام ہاک میزائلوں کی فراہمی “تباہ کن غلطی” ہوگی ، روسی صدر
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹام ہاک کروز میزائل فراہم کرنے کی منظوری دی تو اس سے ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ پوتن نے روسی صحافی پاویل زاروبن سے ہفتہ کی شب گفتگو میں کہا کہ ’’اگر امریکا نے یہ فیصلہ کیا تو یہ ہمارے تعلقات کی تباہی کا باعث بنے گا، کم از کم وہ مثبت رجحانات ضرور ختم ہو جائیں گے جو حال ہی میں سامنے آئے ہیں۔‘‘ یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے انکشاف کیا تھا کہ وائٹ ہاؤس یوکرین کو ٹام ہاک میزائل دینے پر غور کر رہا ہے۔ یہ میزائل تقریباً 25 سو کلومیٹر (1550 میل) تک مار کر سکتے ہیں اور ان کی قیمت 13 لاکھ ڈالر فی میزائل بتائی جاتی ہے — یعنی یہ ماسکو سے بھی آگے کے علاقوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
“امریکی اہلکاروں کی براہِ راست شمولیت کے بغیر ممکن نہیں” پوتن نے کہا کہ یوکرین کی فوج ایسے جدید نظام کو امریکی فوجی ماہرین کی براہِ راست شرکت کے بغیر چلا ہی نہیں سکتی۔ ان کے بقول ’’یہ حملے دراصل امریکی فوجی مداخلت کے مترادف ہوں گے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ٹام ہاک میزائلوں کی فراہمی بھی میدانِ جنگ میں طاقت کا توازن نہیں بدل سکے گی، جیسا کہ اس سے قبل طویل فاصلے والے اٹیکمز میزائلوں کی فراہمی سے بھی روسی فضائی دفاع نے جلد مطابقت اختیار کر لی تھی۔ فنانشل ٹائمز نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے لکھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اندر بھی کئی افراد اس رائے کے حامل ہیں کہ محدود تعداد میں ٹام ہاک میزائل یا روس کے اندر چند گہرے حملے جنگ کے نتائج نہیں بدل سکیں گے۔ دوسری جانب رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ امریکا غالباً یہ میزائل یوکرین کو فراہم نہیں کرے گا کیونکہ ان کی موجودہ کھیپ امریکی بحریہ اور دیگر دفاعی ضروریات کے لیے مختص ہے۔