صدر پوتن سے شام کے عبوری صدر کی ماسکو میں ملاقات
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بدھ کے روز ماسکو میں شام کے عبوری صدر احمد الشرعہ سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے روس اور شام کے درمیان تاریخی تعلقات اور دوستانہ روابط کو سراہا۔ احمد الشرعہ نے کہا کہ ماسکو شام کے ایک “نئے دور” میں اہم کردار ادا کرے گا اور انہوں نے روس کے ساتھ تمام سابقہ معاہدوں کی پاسداری کا عزم ظاہر کیا۔ یہ ملاقات کریملن میں ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے تفصیلی مذاکرات سے قبل ابتدائی گفتگو کی۔ یہ شام کے کسی سربراہ کا روس کا پہلا دورہ ہے بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد، جو گزشتہ سال کے آخر میں اقتدار سے ہٹے تھے۔ احمد الشرعہ، جو ماضی میں اسلامی تنظیم حیات تحریر الشام (HTS) کے سربراہ رہ چکے ہیں اور ابو محمد الجولانی کے نام سے جانے جاتے تھے، بشارالاسد کے جانے کے بعد اقتدار میں آئے۔ صدر پوتن نے ملاقات میں کہا کہ روس اور شام کے درمیان سفارتی تعلقات 1944 میں قائم ہوئے تھے اور تب سے دونوں ممالک کے روابط ہمیشہ “دوستانہ اور باہمی احترام” پر مبنی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، “ان تمام دہائیوں میں ہم ایک ہی اصول پر قائم رہے ہیں — کہ ہر قدم شام کے عوام کے مفاد میں اٹھایا جائے۔”
احمد الشرعہ نے اعتراف کیا کہ شام کی ترقی میں روسی تعاون بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے بقول، “شام کی خوراک کی ایک بڑی فراہمی اور کئی بجلی گھر روس کی مدد سے چل رہے ہیں۔ ہم روس کے ساتھ اپنے تعلقات کی نئی جہت متعین کر رہے ہیں، مگر تمام پرانے معاہدوں کی مکمل پاسداری کریں گے۔” روسی فوج کی شام میں موجودگی 2017 کے اُس معاہدے کے تحت ہے جس میں بشارالاسد کی حکومت نے حمیمیم ایئربیس اور طرطوس نیول بیس روس کو 49 سالہ لیز پر دی تھی۔ اسد کی رخصتی کے بعد بھی ماسکو نے ان بیسز پر اپنی موجودگی برقرار رکھی ہے۔ شامی عبوری حکومت کے بعض عہدیداروں نے پہلے ہی عندیہ دیا تھا کہ دمشق روس کو اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھنے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ یہ شامی مفاد میں ثابت ہو۔ دوسری جانب، یورپی یونین کے ذرائع کے مطابق برسلز میں جاری مشاورت کے دوران رکن ممالک نے اپنے مشترکہ فوجی بجٹ میں اضافے پر اتفاق کیا ہے، جس کا مقصد مشرقِ وسطیٰ اور مشرقی یورپ میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی دباؤ کا مقابلہ کرنا ہے۔