خبریں ہوں یا تجزیے — عالمی منظرنامہ، صرف "صدائے روس" پر۔

LN

پوتن اور ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات، متحدہ عرب امارات کو میزبان بنانے پر غور

Putin

پوتن اور ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات، متحدہ عرب امارات کو میزبان بنانے پر غور

ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ان کی امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ممکنہ ملاقات کے لیے متحدہ عرب امارات ایک “موزوں مقام” ہو سکتا ہے۔ کریملن کے مطابق دونوں صدور کے درمیان بالمشافہ ملاقات آئندہ ہفتے تک ممکن ہے، جس پر دونوں جانب سے آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔ پوتن نے یہ بات جمعرات کے روز ماسکو میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ٹرمپ کے ساتھ سربراہی ملاقات کہاں ہو سکتی ہے، تو صدر پوتن نے کہا کہ “ہمارے بہت سے دوست ہیں جو اس سلسلے میں مدد کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہمارے دوستوں میں سے ایک متحدہ عرب امارات کے صدر بھی ہیں، میرا خیال ہے کہ یہ ایک نہایت موزوں مقام ہو سکتا ہے۔

امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے ماسکو کے حالیہ دورے کے بعد مغربی ذرائع ابلاغ نے بھی اس ممکنہ سربراہی اجلاس کی تیاریوں کی خبریں دینا شروع کر دی ہیں۔ وٹکوف کے اس دورے کو وائٹ ہاؤس نے “نہایت نتیجہ خیز” قرار دیا تھا۔ اس ملاقات کی تجویز کس جانب سے پہلے آئی، اس سوال پر صدر پوتن نے کہا دونوں جانب سے دلچسپی ظاہر کی گئی ہے، اب یہ اہم نہیں کہ پہل کس نے کی۔ یہ اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ وٹکوف نے روسی حکام کے سامنے ایک سہ فریقی ملاقات کی تجویز رکھی جس میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی شامل ہوں، تاہم کریملن نے اس حوالے سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ پوتن سے جب براہ راست پوچھا گیا کہ کیا وہ زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، تو انہوں نے کہا مجھے اصولی طور پر کوئی اعتراض نہیں، ایسا ممکن ہے، لیکن اس کے لیے کچھ شرائط پوری کرنا ہوں گی۔

روسی حکومت متعدد بار واضح کر چکی ہے کہ ولادیمیر زیلنسکی کی صدارت کی قانونی حیثیت متنازع ہے کیونکہ ان کا صدارتی دور ۲۰۲۴ میں ختم ہو چکا ہے اور انہوں نے نئے انتخابات نہیں کروائے، جس کی وجہ انہوں نے مارشل لا کو قرار دیا۔ روس نے زیلنسکی کو “غیر قانونی” قرار دے کر یوکرین کی قانونی اتھارٹی کو پارلیمان کے حوالے سے جوڑ دیا ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ پوتن اور ٹرمپ کی ممکنہ ملاقات کب اور کہاں ہوتی ہے اور آیا یہ ملاقات روس، امریکہ اور یوکرین کے درمیان جاری کشیدگی میں کسی عملی پیش رفت کا سبب بن سکتی ہے یا نہیں۔

شئیر کریں: ۔