صدر پوتن کی زلینسکی کو ماسکو آنے کی پیشکش
ماسکو(صداۓ روس)
بیجنگ میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس اور دوطرفہ ملاقاتوں کے اختتام پر روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زلینسکی سے ملاقات کے امکان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ماسکو میں ان کا خیرمقدم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ محض ملاقات برائے ملاقات وقت کا ضیاع ہے، اور کسی بھی ملاقات کو بامقصد اور نتیجہ خیز ہونا چاہیے۔ پوتن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ایک بند گلی ہے کہ صرف ملاقات ہو، لیکن اگر ایسی ملاقات اچھی طرح تیار کی جائے اور اس سے مثبت نتائج برآمد ہونے کے امکانات ہوں تو میں نے کبھی اس سے انکار نہیں کیا۔ اگر زلینسکی تیار ہوں تو وہ ماسکو آ سکتے ہیں اور ملاقات ہو سکتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ الاسکا میں ہونے والی سربراہی ملاقات کے دوران ان سے ایسی ملاقات پر غور کرنے کی درخواست بھی کی تھی۔
تاہم روسی صدر نے یوکرینی قیادت کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ زلینسکی کی صدارتی مدت کب کی ختم ہو چکی ہے اور یوکرین میں اسے بڑھانے کا کوئی قانونی طریقہ موجود نہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا ہوگا کہ ان سے ملاقات واقعی بامعنی ہوگی یا نہیں۔ ادھر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے انڈونیشی اخبار کومپاس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ماسکو کا اولین ہدف اب بھی بحران کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ لاوروف نے بتایا کہ اس سال بہار میں روس کی جانب سے براہ راست مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کی گئی جس کے نتیجے میں استنبول میں تین دور کی بات چیت ہوئی۔ ان مذاکرات میں کچھ پیش رفت بھی سامنے آئی جن میں قیدیوں کا تبادلہ اور فوجیوں کی لاشوں کی واپسی شامل ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب پوٹن نے 2012 کے بعد چین کا اپنا سب سے طویل چار روزہ دورہ مکمل کیا، جس میں ایس سی او اجلاس، چینی قیادت کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں اور تیانانمین اسکوائر پر فوجی پریڈ میں شرکت شامل تھی۔