روس کی خودمختاری کے لیے تیل و گیس پر انحصار خطرناک ہے، صدر پوتن
ماسکو(صداۓ روس)
صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس صرف تیل اور گیس کی آمدنی پر انحصار کرے اور ملکی صنعت کو چھوڑ کر درآمدات پر بھروسا کرے، تو وہ اپنی خودمختاری کھو دے گا۔ معروف روسی صحافی پاویل زاروبن کو دیے گئے انٹرویو میں صدر پوتن نے کہا کہ روس میں گاڑیوں کی صنعت کو مقامی سطح پر فروغ دینا ملکی سیاسی و اقتصادی خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 1990 کی دہائی میں ان کے کئی حکومتی ساتھی چاہتے تھے کہ روس گاڑی سازی کی کوششیں ترک کر دے اور مکمل طور پر غیر ملکی گاڑیوں پر انحصار کرے، لیکن انہوں نے اس سوچ کی مخالفت کی۔ صدر پوتن نے کہا ہمیں تکنیکی خودمختاری کی بات کرنی چاہیے۔ اگر ہم سب کچھ تیل و گیس کی آمدنی سے خریدیں — اور اب مغرب ہمیں ان وسائل سے کاٹنے کی کوشش کر رہا ہے — تو روس اپنی مسابقتی حیثیت کھو دے گا، اور اس کے ساتھ اپنی خودمختاری بھی۔
انہوں نے بتایا کہ روس میں گاڑیوں کی صنعت کو بہتر بنانے کا عمل پہلے مغربی شراکت داروں کے ساتھ شروع ہوا، جنہیں روس میں اسمبلی پلانٹس قائم کرنے کے لائسنس دیے گئے۔ 2010 کی دہائی کے اوائل سے حکومت نے مرحلہ وار مقامی پیداوار کی شرائط سخت کرنا شروع کیں، جس کے بعد گاڑی ساز کمپنیوں کو زیادہ تر پرزہ جات روس ہی میں تیار کرنا لازم قرار دیا گیا۔ پوتن کے مطابق 2022 میں یوکرین تنازعہ شدت اختیار کرنے کے بعد، جب مغربی کمپنیاں روس سے نکل گئیں، تو یہ پالیسی کارآمد ثابت ہوئی۔ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں روس میں تقریباً 15 لاکھ 71 ہزار نئی مسافر گاڑیاں فروخت ہوئیں، جن میں سے 4 لاکھ 36 ہزار سے زائد گاڑیاں ’لادا‘ برانڈ کی تھیں جو روسی مارکیٹ کی سب سے بڑی کمپنی رہی۔ باقی ٹاپ ٹین فہرست میں تمام چینی برانڈز شامل تھے۔ ٹرکوں کی مارکیٹ میں بھی روسی کمپنی ’کاماز‘ نے دیگر کمپنیوں پر سبقت حاصل کی۔ صدر پوتن خود بھی لادا اور کاماز کی گاڑیاں چلاتے دکھائی دیتے ہیں اور ان کی صدارتی سواری روسی پرتعیش برانڈ ’آورس‘ کی لیموزین ہے۔ 2024 میں انہوں نے یہی لیموزین شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن اور بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ کو تحفے میں دی تھی۔