روس میں شرحِ پیدائش بڑھانے کے لیے ’باپ‘ کا کردار مضبوط بنایا جائے، صدر پوتن
ماسکو(صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملک میں گرتی ہوئی شرحِ پیدائش کو سنبھالنے کے لیے ایک نئی سمت کا تعین کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ماؤں کی معاونت کافی نہیں، بلکہ مردوں کو بھی خاندان کی پرورش میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ تجویز اسٹریٹجک ڈیولپمنٹ کونسل اور نیشنل پراجیکٹس کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیش کی۔ پوتن کا کہنا تھا کہ روس کو موجودہ بگڑتی ہوئی آبادیاتی صورتحال کے پیشِ نظر ایک وسیع اور طویل المدتی پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا: “خاندان باہمی احترام اور دونوں والدین کی بچوں کی تربیت میں شمولیت سے بنتا ہے۔ اسی لیے ہمیں مادریت کے ساتھ ساتھ ذمہ دار باپ کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی اقدامات پر غور کرنا ہوگا۔” صدر کے مطابق مردوں کا زیادہ فعال کردار روزمرہ خاندانی ذمہ داریوں میں حصہ لینا، بچوں کی پیدائش کے فیصلوں میں شریک ہونا اور ان کی تربیت میں بھرپور حصہ ڈالنا ہے۔ ذمہ دار باپ ہونے میں صحت مند طرزِ زندگی اپنانا اور طویل عرصے تک تولیدی صحت برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔
روس کی آبادیاتی صورتحال گزشتہ کئی برسوں سے تشویشناک ہے۔ سرکاری ادارے روسٹیٹ کے مطابق 2024 میں ملک میں صرف 12 لاکھ 22 ہزار بچے پیدا ہوئے، جو 1999 کے بعد سب سے کم تعداد ہے اور 2014 کے مقابلے میں ایک تہائی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ رجحان دنیا بھر میں کم ہوتی پیداواری شرح کے عالمی رجحان سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ روس میں حکومت نے شرحِ پیدائش بڑھانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں پیدائش پر یکمشت ادائیگیاں، بڑھتی ہوئی زچگی مراعات، اور بچوں والے خاندانوں کے لیے مسلسل مالی معاونت شامل ہے۔ سوویت دور کا معروف ’مدر ہیروئن‘ ایوارڈ بھی دوبارہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت دس یا اس سے زائد بچوں کی ماؤں کو نقد انعامات دیے جاتے ہیں۔ دیگر مجوزہ تجاویز میں ’’چائلڈ فری‘‘ طرزِ زندگی کی حوصلہ شکنی، اور بڑے خاندانوں کے لیے اضافی ٹیکس مراعات شامل ہیں۔ پوتن متعدد مواقع پر اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ بڑے خاندانوں کو فروغ دینے کے لیے بہتر معاشی اور سماجی حالات فراہم کرنا ضروری ہے۔ گزشتہ سال انہوں نے خاندانی اور آبادیاتی پالیسی سے متعلق ایک صدارتی کونسل بھی قائم کی تھی، جبکہ رواں برس ایک قومی فیملی سپورٹ سروس کی منظوری دی۔