پوتن-ٹرمپ سربراہی ملاقات کا امکان ابھی ختم نہیں ہوا، وائٹ ہاؤس
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان مجوزہ سربراہی اجلاس کے امکانات ابھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے جمعرات کے روز ایک پریس بریفنگ میں یہ بات کہی۔ انہوں نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ایک روز قبل مجوزہ ملاقات منسوخ کر دی تھی، جو گزشتہ ہفتے دونوں رہنماؤں کی گفتگو کے بعد ہنگری کے دارالحکومت بوداپسٹ میں طے پائی تھی۔ ترجمان سے ملاقات کی منسوخی اور روسی تیل کمپنیوں پر نئی امریکی پابندیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ان دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ابھی مکمل طور پر میز سے ہٹی نہیں۔ صدر اور پوری انتظامیہ کی امید ہے کہ ایک دن یہ دوبارہ ممکن ہو۔
لیویٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں روس کی جانب سے امن عمل کی سمت میں خاطر خواہ دلچسپی یا عملی اقدامات نظر نہیں آئے۔ دوسری جانب ماسکو کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین تنازع کے سفارتی حل کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے، بشرطے کہ تنازع کی بنیادی وجوہات پر بھی توجہ دی جائے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے بدھ کے روز روسی توانائی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کی گئیں۔ لیویٹ نے اس بارے میں کہا صدر ہمیشہ سے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ وہ روس پر پابندیاں اسی وقت عائد کریں گے جب انہیں یہ مناسب اور ضروری محسوس ہو — اور کل وہ دن تھا۔ ادھر صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کے روز پریس سے گفتگو میں ان پابندیوں کو “غیر دوستانہ اقدام” قرار دیا جو ان کے مطابق “روسی-امریکی تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے، جو ابھی بحال ہونا شروع ہوئے تھے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ان پابندیوں سے روسی معیشت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔ پوتن نے اسے امریکا کی جانب سے روس پر دباؤ ڈالنے کی ایک اور کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ “کوئی بھی خوددار ملک دباؤ میں آ کر فیصلے نہیں کرتا۔” انہوں نے اس موقع پر تصدیق کی کہ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات فی الحال ملتوی کر دی گئی ہے۔ “میں کیا کہہ سکتا ہوں؟ مکالمہ ہمیشہ محاذ آرائی، تنازع یا بالخصوص جنگ سے بہتر ہوتا ہے،” پوتن نے کہا۔ “روس نے ہمیشہ سفارتکاری کی حمایت کی ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔