صدر پوتن چاہتے ہیں یوکرین ترقی کرے، روس معاشی مدد کے لیے تیار ہے، ٹرمپ کا دعویٰ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن چاہتے ہیں کہ یوکرین ایک مستحکم اور کامیاب ملک کے طور پر آگے بڑھے، اور ماسکو یوکرین کی معاشی بحالی میں مدد دینے کے لیے تیار ہے، جس میں سستی توانائی کی فراہمی بھی شامل ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق یوکرین سے متعلق یہ امور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ اتوار کے روز ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں زیرِ بحث آئے، جو یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فلوریڈا میں ملاقات سے کچھ دیر قبل ہوئی۔ کریملن نے اس بات چیت کو خوشگوار اور کاروباری نوعیت کی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ گفتگو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، جس میں فریقین نے دیرپا تصفیے میں دلچسپی ظاہر کی۔ زیلنسکی سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ سے سوال کیا گیا کہ کیا امن معاہدے کے بعد یوکرین کی تعمیرِ نو میں روس کوئی کردار ادا کرے گا۔ اس پر امریکی صدر نے جواب دیا کہ روس اس عمل میں ضرور مدد کرے گا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس چاہتا ہے کہ یوکرین ترقی کرے، یہ بات بظاہر حیران کن لگ سکتی ہے، مگر صدر پوتن یوکرین کی کامیابی کے حوالے سے خاصا فراخ دلانہ مؤقف رکھتے ہیں، جس میں کم قیمت پر توانائی، بجلی اور دیگر وسائل کی فراہمی بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2014 سے قبل روس اور یوکرین کے درمیان گیس کی فراہمی اور ترسیل کے مضبوط معاشی روابط موجود تھے۔ روس یوکرین کو رعایتی نرخوں پر قدرتی گیس فراہم کرتا تھا، جبکہ یوکرین یورپ کو روسی گیس کی ترسیل کا ایک اہم راستہ تھا۔ اسی روز صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں روسی صدر کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا۔ کریملن کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے پیش کی گئی عارضی جنگ بندی کی تجویز تنازع کو طول دے سکتی ہے اور دوبارہ لڑائی کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے زیلنسکی سے ملاقات کے بعد کہا کہ وہ صدر پوتن کے اس مؤقف کو سمجھتے ہیں کہ ایسی جنگ بندی قبول نہیں کی جا سکتی جو بعد میں دوبارہ تصادم کا سبب بنے۔
یوری اوشاکوف کے مطابق صدر پوتن نے امریکی صدر کی اس تجویز سے بھی اتفاق کیا کہ تصفیے کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے دو مشترکہ ورکنگ گروپس قائم کیے جائیں، جن میں ایک سکیورٹی اور دوسرا معاشی معاملات پر توجہ دے گا۔ قبل ازیں روسی صدر نے اعلیٰ فوجی کمانڈرز سے خطاب میں کہا تھا کہ مغرب کے بعض بااثر حلقے یوکرین کو ایسے امن معاہدے کی پیشکش کر رہے ہیں جس میں سکیورٹی ضمانتیں، معاشی بحالی اور روس کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا روڈ میپ شامل ہے، تاہم اگر سفارتی راستہ اختیار نہ کیا گیا تو روس اپنے اہداف عسکری ذرائع سے حاصل کرے گا۔