آسٹریلوی ایئرلائن قنطاس پر سائبر حملہ، 60 لاکھ صارفین کا ڈیٹا چوری
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
آسٹریلیا کی بڑی ایئرلائن قنطاس نے انکشاف کیا ہے کہ اس پر ہونے والے ایک سائبر حملے میں تقریباً 60 لاکھ صارفین کا حساس ڈیٹا چوری ہو چکا ہے، جس کی مقدار کو “نمایاں” قرار دیا جا رہا ہے۔ قنطاس کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ بیان کے مطابق یہ حملہ ایک تیسرے فریق کی کسٹمر سروس پلیٹ فارم پر ہوا، جو کمپنی کے کانٹیکٹ سینٹر میں استعمال کیا جا رہا تھا۔ متاثرہ پلیٹ فارم پر موجود صارفین کا ڈیٹا جن میں نام، ای میل ایڈریس، فون نمبر، تاریخِ پیدائش، اور فریکوئنٹ فلائر نمبرز شامل ہیں، ممکنہ طور پر ہیکرز کے ہاتھ لگ چکا ہے۔ ایئرلائن نے واضح کیا ہے کہ اس پلیٹ فارم پر کریڈٹ کارڈ، مالی معلومات یا پاسپورٹ کی تفصیلات موجود نہیں تھیں، اس لیے ان پہلوؤں میں خطرہ نسبتاً کم ہے۔ قنطاس کے مطابق جب پلیٹ فارم پر “غیر معمولی سرگرمی” دیکھی گئی تو فوری ایکشن لیتے ہوئے سسٹم کو بند کر کے صورتحال کو قابو میں کر لیا گیا۔ فی الحال ایئرلائن کے تمام سسٹمز محفوظ ہیں اور کمپنی کی پروازوں یا آپریشنز پر کوئی اثر نہیں پڑا۔
تاہم قنطاس کا کہنا ہے کہ چوری شدہ ڈیٹا کی مقدار کا درست اندازہ فی الحال ممکن نہیں، مگر توقع ہے کہ یہ کافی زیادہ ہو سکتا ہے۔ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ متاثرہ صارفین سے رابطہ کر رہی ہے اور ان کو مکمل مدد فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ آسٹریلوی سائبر سیکیورٹی سینٹر، فیڈرل پولیس اور ماہرین کے ساتھ تحقیقات کا عمل جاری ہے۔
قنطاس کی سی ای او وانیسا ہڈسن نے بیان میں کہا ہم اپنے صارفین سے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور جانتے ہیں کہ اس واقعے سے انہیں شدید بے چینی ہو سکتی ہے۔ ہمارے صارفین ہم پر ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے اعتماد کرتے ہیں، اور ہم اس اعتماد کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ اس واقعے کے بعد قنطاس کے حصص کی قیمت میں 3.5 فیصد کمی واقع ہوئی، جو کہ آسٹریلوی مارکیٹ میں عمومی 0.4 فیصد اضافے کے برعکس ہے۔ یاد رہے کہ آسٹریلیا گزشتہ چند برسوں میں متعدد بڑے سائبر حملوں کی زد میں رہا ہے۔ 2019 میں سیاسی جماعتوں پر حملے ہوئے، 2021 میں نائن نیوز کا بڑا سائبر حملہ ہوا، اور 2022 میں روسی ہیکرز نے مدی بینک نامی نجی ہیلتھ انشورنس کمپنی پر رینسم ویئر حملہ کیا، جس میں 97 لاکھ صارفین کی حساس طبی معلومات چوری کر کے ڈارک ویب پر جاری کی گئیں۔ اس خطرناک رجحان کے پیش نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کو سائبر سیکیورٹی کے نظام کو مزید مضبوط بنانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے حملوں سے بچا جا سکے۔