پاک بھارت حالیہ فوجی تصادم: عالمی آزاد ذرائع کی روشنی میں تجزیہ
ماسکو (صداۓ روس)
مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی، جس کی وجہ 22 اپریل کو پاہلگام، کشمیر میں ہونے والا دہشت گرد حملہ تھا جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جبکہ پاکستان نے اس کی تردید کی۔
اس کے جواب میں، بھارت نے 7 مئی کو “آپریشن سندور” شروع کیا جس کے تحت پاکستان کے مختلف شہروں پر میزائل حملے کیے، جن میں راولپنڈی میں واقع نور خان ایئربیس بھی شامل تھی۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں رات 2:30 بجے آرمی چیف نے اس واقعے سے آگاہ کیا ۔ اس کے فوری بعد پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا اور بھارت کے خلاف جوابی کاروائی شروع کی. پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے حملوں کو روکا جس کے نتیجے میں بھارت کے جدید ترین رافیل طیارے تباہ ہوئے، جسی کی تصدیق بعدازاں خود فراسینسی میڈیا اور امریکی حکام نے کردی.
اس تصادم کے دوران دونوں ممالک کے درمیان شدید گولہ باری ہوئی، جس سے کشمیر کے سرحدی علاقوں میں عام شہریوں کی زندگی متاثر ہوئی۔ گنگل گاؤں کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ گولہ باری سے بچنے کے لیے مویشیوں کے باڑوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ۔ بل آخر 10 مئی کو دونوں ممالک نے جنگ بندی کا اعلان کیا، جس کی حمایت امریکہ اور برطانیہ نے کی۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسلام آباد میں کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان پائیدار امن کے لیے کام کر رہے ہیں ۔
تاہم، جنگ بندی کے باوجود، دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر اس کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا۔ سری نگر اور پاکستان کے بہاولپور میں جنگ بندی کے چند گھنٹوں بعد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ۔
اس حالیہ کشیدگی نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت رکھتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ جنگ بندی ایک مثبت قدم ہے، لیکن مستقل امن کے لیے دونوں ممالک کو باہمی اعتماد سازی اور مذاکرات کی ضرورت ہے۔