صدر پوتن کی سرکاری رہائش گاہ پر حملے کا جواب سفارتی نہیں ہوگا، ماسکو

Maria Zakharova Maria Zakharova

صدر پوتن کی سرکاری رہائش گاہ پر حملے کا جواب سفارتی نہیں ہوگا، ماسکو

ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا ہے کہ صدر ولادیمیر پوتن کی سرکاری رہائش گاہ پر یوکرین کے ناکام ڈرون حملے کے جواب میں روس کا ردعمل سفارتی نوعیت کا نہیں ہوگا۔ اس سے قبل روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے بتایا کہ 28 اور 29 دسمبر کی درمیانی شب ’’کیف حکومت نے روسی صدر کی نووگوروڈ ریجن میں واقع سرکاری رہائش گاہ پر 91 طویل فاصلے تک مار کرنے والے بغیر پائلٹ فضائی جہازوں کے ذریعے دہشت گردانہ حملہ کیا۔‘‘ لاوروف کے مطابق تمام 91 ڈرونز کو بروقت تباہ کر دیا گیا اور اس واقعے میں نہ کوئی جانی نقصان ہوا اور نہ ہی کسی قسم کا مادی نقصان رپورٹ ہوا۔ روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اگرچہ ماسکو اب بھی امریکہ کی ثالثی میں جاری امن عمل سے وابستگی رکھتا ہے، تاہم یوکرین کی ’’غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز کارروائیوں‘‘ کے باعث روس کے مذاکراتی مؤقف پر نظرثانی کی جائے گی۔ سرگئی لاوروف نے خبردار کیا کہ ’’جوابی حملوں کے اہداف اور ان کے نفاذ کے وقت کا تعین کر لیا گیا ہے۔‘‘ بعد ازاں روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ماریا زاخارووا نے واضح کیا کہ ’’جوابات سفارتی نہیں ہوں گے، انہیں اس حوالے سے کوئی خوش فہمی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ انہوں نے اس حملے کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کی سنگینی اس بات میں ہے کہ یہ کارروائی امریکہ میں جاری مذاکرات کے دوران انجام دی گئی۔

زاخارووا نے کہا کہ ’’عین اس لمحے جب منصوبوں پر بات چیت ہو رہی تھی، یہ خونی، پاگل، دہشت گرد عناصر امن کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہے تھے۔‘‘ دوسری جانب کریملن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف نے روسی میڈیا کو بتایا کہ پیر کے روز صدر پوتن سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے پر شدید صدمے اور غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ کیف کی جانب سے ایسے ’’پاگل پن‘‘ پر مبنی اقدامات کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔ ادھر یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس حملے کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ماسکو امریکہ اور یوکرین کے درمیان ہونے والی پیش رفت کو سبوتاژ کرنے اور کیف کے سرکاری علاقے پر حملے کا جواز پیدا کرنے کے لیے یہ الزام عائد کر رہا ہے۔

Advertisement