اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کی رائفلز

Soviet Solider

دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کی رائفلز

اشتیاق ہمدانی
دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت یونین نے اپنی افواج کو کئی اہم رائفلوں سے مسلح کیا جنہوں نے میدان جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رائفل موسین-ناگانت M1891/30 تھی، جو ایک مضبوط اور قابل اعتماد بولٹ ایکشن رائفل تھی، اور 7.62×54mmR کارتوس استعمال کرتی تھی۔ اس رائفل کی طویل فاصلے تک نشانہ لگانے کی صلاحیت نے اسے سوویت سپاہیوں کے لیے ایک قابل اعتماد ہتھیار بنا دیا۔ اسی رائفل کا ایک اسنائپر ورژن بھی استعمال ہوا جس میں PU اسکوپ نصب تھی اور جسے مشہور سوویت اسنائپرز نے دشمن پر کاری ضرب لگانے کے لیے استعمال کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ SVT-40 سیمی آٹومیٹک رائفل بھی متعارف کرائی گئی، جو تیز فائرنگ کی صلاحیت رکھتی تھی اور ایک 10 راؤنڈ کی ڈیٹیچ ایبل میگزین کے ساتھ آتی تھی، تاہم مینٹیننس کے مسائل اور پیچیدگی کی وجہ سے اس کی پیداوار محدود رہی۔ قریبی لڑائیوں میں سوویت افواج نے PPSh-41 جیسی سب مشین گنز کا بھی وسیع پیمانے پر استعمال کیا، جو 71 گولیوں والے ڈرم میگزین اور زبردست فائرنگ کی رفتار کے باعث بہت مؤثر ثابت ہوئی۔ ان ہتھیاروں نے نہ صرف سوویت سپاہیوں کو جرمن افواج کے خلاف برتری دلائی بلکہ شہر کی جنگوں اور محاصروں میں سوویت حکمت عملی کو بھی مضبوط سہارا فراہم کیا۔ ان رائفلز اور سب مشین گنز کا مجموعی استعمال سوویت یونین کی جنگی حکمت عملی کا ایک اہم حصہ تھا، اور یہ ہتھیار آج بھی دوسری جنگ عظیم کی تاریخ میں اپنی خاص اہمیت رکھتے ہیں۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران سوویت یونین نے اپنی افواج کو کئی اہم رائفلوں سے مسلح کیا جنہوں نے میدان جنگ میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی رائفل موسین-ناگانت M1891/30 تھی، جو ایک مضبوط اور قابل اعتماد بولٹ ایکشن رائفل تھی، اور 7.62×54mmR کارتوس استعمال کرتی تھی۔ اس رائفل کی طویل فاصلے تک نشانہ لگانے کی صلاحیت نے اسے سوویت سپاہیوں کے لیے ایک قابل اعتماد ہتھیار بنا دیا۔ اسی رائفل کا ایک اسنائپر ورژن بھی استعمال ہوا جس میں PU اسکوپ نصب تھی اور جسے مشہور سوویت اسنائپرز، مثلاً Vasily Zaitsev اور Lyudmila Pavlichenko نے دشمن پر کاری ضرب لگانے کے لیے استعمال کیا۔ خاص طور پر واسلی زائتسیف نے اسٹالن گراڈ کی مشہور جنگ میں جرمن افواج کے خلاف اپنے اسنائپنگ کے کارناموں سے شہرت حاصل کی اور تقریباً 225 دشمن فوجیوں کو نشانہ بنایا، جبکہ لیوڈمیلا پاؤلیچینکو، جنہیں “لیڈی ڈیتھ” کہا جاتا تھا، نے تقریباً 309 تصدیق شدہ دشمنوں کو مارا، جو آج تک ایک ریکارڈ سمجھا جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ SVT-40 سیمی آٹومیٹک رائفل بھی متعارف کرائی گئی، جو تیز فائرنگ کی صلاحیت رکھتی تھی اور ایک 10 راؤنڈ کی ڈیٹیچ ایبل میگزین کے ساتھ آتی تھی، تاہم مینٹیننس کے مسائل اور پیچیدگی کی وجہ سے اس کی پیداوار محدود رہی۔ قریبی لڑائیوں میں سوویت افواج نے PPSh-41 جیسی سب مشین گنز کا بھی وسیع پیمانے پر استعمال کیا، جو 71 گولیوں والے ڈرم میگزین اور زبردست فائرنگ کی رفتار کے باعث شہر کی گلیوں میں جرمن افواج کے خلاف مہلک ہتھیار ثابت ہوئی۔ اسٹالن گراڈ، لینن گراڈ اور ماسکو کی لڑائیوں میں ان ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ ان رائفلز اور سب مشین گنز کے مجموعی استعمال نے سوویت یونین کو اپنے دفاع کو مضبوط بنانے اور بالآخر مشرقی محاذ پر جرمنی کو شکست دینے میں نمایاں مدد فراہم کی۔ یہ ہتھیار آج بھی دوسری جنگ عظیم کی تاریخ میں شجاعت، قربانی اور تکنیکی برتری کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔

Share it :