روبل امریکی ڈالر کے مقابلے میں دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
ماسکو (صداۓ روس)
روسی کرنسی روبل نے امریکی ڈالر کے مقابلے میں دو سال کی بلند ترین سطح حاصل کر لی ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی میں کمی اور یوکرین تنازع کے حل کی امیدیں شامل ہیں۔ جمعرات کے روز روبل 78.9 فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا، جو مئی 2023 کے بعد اس کی سب سے مضبوط قدر ہے۔ مارچ 2025 کے آغاز سے اب تک روبل میں تقریباً 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ “الفا-کیپیٹل” کی ایکویٹی تجزیہ کار علینا پاپتسووا کے مطابق، 2025 کے آغاز سے اب تک ابھرتی ہوئی منڈیوں میں روبل نے سب سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔
“تسیفرا بروکر” کی چیف اینالسٹ ناتالیا پیریوا نے کاروباری اخبار “آر بی کے” کو بتایا کہ اس وقت مارکیٹ جزوی طور پر ان جذبات سے متاثر ہو رہی ہے جو امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری اور یوکرین کے ساتھ سیاسی تصفیے کے امکانات سے وابستہ ہیں. ماہرین کے مطابق، ایکسپورٹرز کی جانب سے ٹیکس اور ڈیویڈنڈ ادائیگیوں سے قبل زرمبادلہ کی زیادہ فروخت اور امپورٹرز کی جانب سے کم طلب نے بھی اس رجحان کو تقویت دی ہے۔ سرمایہ کار اس توقع پر بھی روبل خرید رہے ہیں کہ روسی مارکیٹ میں غیر ملکی کمپنیوں کی واپسی اور پابندیوں میں نرمی ممکن ہو سکتی ہے۔ “ویلیس کیپیٹل” کے مالیاتی تجزیہ کار یوری کراوچینکو کے مطابق سرمایہ کار سفارتی پیشرفت، بنیادی ڈھانچے سے متعلق پابندیوں میں ممکنہ نرمی، غیر ملکی سرمایہ کی واپسی، اور کرنسی مارکیٹ میں بہتری کی توقع کر رہے ہیں، جو روبل کی کشش کو بڑھا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روبل کی قدر مزید بڑھ کر اس ماہ 75 فی ڈالر تک جا سکتی ہے، بشرطیکہ جغرافیائی سیاسی فضا سازگار رہی۔ تاہم وہ خبردار کرتے ہیں کہ اگر یہ توقعات ٹھوس پیش رفت میں نہ بدلیں تو یہ اضافہ وقتی ثابت ہو سکتا ہے۔ یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے اس ہفتے عائد کی گئی نئی پابندیوں کو ماہرین نے روبل پر کم اثر رکھنے والی قرار دیا ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان اعلیٰ سطحی سفارتکاری کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز صدر پوتن اور صدر ٹرمپ کے درمیان ڈھائی گھنٹے طویل ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جسے دونوں رہنماؤں نے “مثبت اور نتیجہ خیز” قرار دیا۔
اس سے قبل استنبول میں روس اور یوکرین کے وفود کے درمیان براہِ راست مذاکرات بھی ہوئے، جو 2022 میں امن عمل کے خاتمے کے بعد پہلا رابطہ تھا۔ روسی مذاکرات کار ولادیمیر میڈنسکی نے بتایا کہ دونوں فریق 1,000 قیدیوں کے تبادلے پر متفق ہوئے ہیں اور جنگ بندی سے متعلق تجاویز کی تیاری کے بعد رابطے جاری رکھنے پر بھی رضامند ہیں۔