روس اور یوکرین کے صدور ملاقات پر راضی، ترک وزیر خارجہ کا دعویٰ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
انقرہ میں حالیہ مذاکرات کے بعد ترک وزیر خارجہ حاکان فدان نے تصدیق کی ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان براہِ راست ملاقات پر اصولی طور پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے ترکی میں سربراہی اجلاس منعقد کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم یہ ملاقات فوری طور پر متوقع نہیں۔ ترکی کی میزبانی میں استنبول میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے تیسرے دور میں اگرچہ جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا، لیکن انسانی ہمدردی کے امور میں پیش رفت دیکھنے میں آئی، جن میں قیدیوں اور شہریوں کے تبادلے پر بات چیت شامل ہے۔ روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی ملاقات کے امکان کو تسلیم کیا، لیکن واضح کیا کہ یہ صرف امن مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہی ممکن ہو گی۔ ان کے مطابق روس سفارتی حل کے لیے تیار ہے، لیکن یہ حل ان اسباب کو مدنظر رکھے گا جنہیں ماسکو جنگ کے بنیادی اسباب اور اپنی سلامتی سے متعلق خدشات قرار دیتا ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کافی عرصے سے پوتن سے براہِ راست ملاقات کے خواہاں ہیں، اور استنبول مذاکرات کے دوران یوکرینی وفد نے اسے لڑائی ختم کرنے کے لیے اہم قدم قرار دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان براہِ راست مذاکرات کی حمایت کر چکے ہیں۔ دوسری جانب روس زیلنسکی کی صدارت کو متنازع سمجھتا ہے کیونکہ ان کی پانچ سالہ مدت مئی 2024 میں مکمل ہو چکی ہے اور نئے انتخابات نہ کرانے کی وجہ سے روس کا مؤقف ہے کہ زیلنسکی کے دستخط شدہ کسی بھی معاہدے کو قانونی طور پر چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ روس کی جانب سے یوکرین میں مارشل لا ختم کر کے 100 دن کے اندر انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کسی طویل المدتی جنگ بندی کی شرط کے طور پر سامنے آیا ہے۔