روس کا یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام، تحقیقات کا مطالبہ
ماسکو (صداۓ روس)
روس نے یوکرین پر زہریلے کیمیائی مواد اور ممنوعہ گیسوں کے استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے تنظیم برائے انسداد کیمیائی ہتھیار سے باقاعدہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ روسی مندوب ولادیمیر تارا برین نے جمعرات کو ہیگ میں او پی سی ڈبلیو کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس کے دوران کہا کہ ماسکو کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جو یوکرینی افواج کے مبینہ کیمیائی حملوں اور زہریلے مادوں کی منظم پیداوار کی نشاندہی کرتے ہیں۔ تارا برین کا کہنا تھا کہ روس نے نہ صرف یوکرینی قوم پرستوں کی جانب سے زہریلے کیمیکل اور فوجی سطح کے زہریلے ایجنٹس کے استعمال کو دستاویزی شکل دی ہے، بلکہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں جو یوکرین میں ان کی وسیع سطح پر پیداوار کی موجودگی کو ثابت کرتے ہیں۔ انہوں نے او پی سی ڈبلیو سے ماہرین کی ٹیم بھیجنے کا مطالبہ کیا تاکہ ان شواہد کی جانچ پڑتال کی جا سکے۔ روسی دعوے کے مطابق، یوکرین کے فوجی کلوروپکرن جیسی گیس ذخیرہ کر رہے تھے، جو سانس روک دینے والی مہلک گیس ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے تحت ممنوع ہے۔ ماسکو نے یہ بھی الزام عائد کیا ہے کہ یوکرینی ڈرونز کے ذریعے زہریلے مادے گرائے گئے ہیں۔
دوسری جانب، یوکرین نے بھی او پی سی ڈبلیو سے مطالبہ کیا ہے کہ روس کی جانب سے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تفتیش کی جائے۔ جرمنی اور نیدرلینڈز نے گزشتہ ہفتے الزام لگایا تھا کہ روسی فوج نے یوکرینی مورچوں پر دم گھٹانے والے کیمیائی مادے گرائے ہیں۔
روسی مندوب تارا برین نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں “یورپی یونین کے جنگ پسند دھڑے کی جانب سے حقائق کو مسخ کرنے کی مہم” قرار دیا۔ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق یہ دو طرفہ الزامات نہ صرف خطرناک حد تک سنگین نوعیت اختیار کر چکے ہیں، بلکہ اس سے یوکرین جنگ کے سفارتی اور اخلاقی پہلوؤں پر بھی گہرے سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اب نظریں او پی سی ڈبلیو پر ہیں کہ آیا وہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کر کے اصل حقائق دنیا کے سامنے لاتی ہے یا نہیں۔