روس نے قازقستان میں پہلے جوہری بجلی گھر کی تعمیر پر کام شروع کردیا
ماسکو (صداۓ روس)
روس کی سرکاری جوہری توانائی کمپنی “روساٹوم” نے قازقستان کے پہلے جوہری بجلی گھر کے لیے مقامی سطح پر انجینئرنگ سروے کا آغاز کر دیا ہے، تاکہ منصوبے کی موزوں ترین جگہ کا تعین اور ڈیزائن کی تیاری کی جا سکے۔ یہ پاور پلانٹ الماتے ریجن میں تعمیر کیا جائے گا اور اسے قازق حکام نے ملک کی طویل مدتی ترقی کے لیے ایک اسٹریٹجک انتخاب قرار دیا ہے۔ روساٹوم کے سربراہ الیکسی لکھاچیف نے افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ منصوبہ قازقستان کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔ قازقستان کے ایٹمی توانائی کے سربراہ الماسادم ستکالیوف نے بھی اسے قومی اور علاقائی معیشت کے لیے ترقی کا نیا محرک قرار دیا۔ روساٹوم کے مطابق یہ بجلی گھر “جنریشن تھری پلس” وی وی ای آر-1200 ری ایکٹرز پر مشتمل ہوگا، جو روس، بیلا روس، ترکی، بنگلہ دیش، مصر اور چین میں کامیابی سے چل رہے ہیں۔ منصوبے کی تکمیل اور بجلی کی پیداوار کا آغاز 2036 تک متوقع ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ قازقستان نے ایٹمی توانائی میں قدم رکھا ہو۔ رواں سال کے آغاز میں حکام نے دو مزید ایٹمی بجلی گھروں کے منصوبے بھی اعلان کیے تھے، جنہیں چین کی نیشنل نیوکلئیر کارپوریشن تعمیر کرے گی۔ یوکرین جنگ کے بعد مغربی دباؤ کے باوجود روساٹوم دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے منصوبے جاری رکھے ہوئے ہے۔ رواں سال اس نے ملیشیا، نائجر، مالی اور برکینا فاسو کے ساتھ تعاون کے معاہدے کیے ہیں۔ روساٹوم بھارت کے سب سے بڑے ایٹمی بجلی گھر “کڈانکولم” اور ترکی کے “اک کویو” پاور پلانٹ پر بھی کام کر رہا ہے، جبکہ ہنگری میں دوسرا ایٹمی پلانٹ بھی اس کے تعاون سے دوبارہ شروع ہوا ہے۔ سنہ 2023 میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے روساٹوم کو دنیا میں بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا منصوبوں کا دائرہ کئی براعظموں میں پھیلا ہوا ہے۔