قطر پرحملہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، روس
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی حملے کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ حملہ ایک خودمختار ریاست کی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ ہے جس کے نتیجے میں مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی اور عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق اسرائیل نے اپنے مخالفین اور دشمنوں سے نمٹنے کے لیے جو طریقہ اپنایا ہے وہ نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ عالمی سطح پر امن قائم کرنے کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ قطر ایک ایسا ملک ہے جو حماس اور اسرائیلی قیادت کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے ذریعے دو سال سے جاری غزہ جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں کلیدی ثالثی کردار ادا کر رہا ہے، اس لیے دوحہ پر میزائل حملے کو عالمی امن کوششوں کو کمزور کرنے کے مترادف سمجھا جانا چاہیے۔
روسی وزارتِ خارجہ نے ایک مرتبہ پھر تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسے اقدامات سے گریز کریں جو فلسطین۔اسرائیل تنازع کے حل کی راہ میں مزید رکاوٹیں کھڑی کریں۔ وزارتِ خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ روس کا اصولی مؤقف یہ ہے کہ غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے اور مسئلہ فلسطین کا حل صرف اور صرف معروف بین الاقوامی قانونی اصولوں کی بنیاد پر ممکن ہے۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ’’درست نشانہ‘‘ حملہ کیا ہے تاہم یہ وضاحت نہیں کی گئی تھی کہ کارروائی کہاں کی گئی۔ اس اعلان کے ساتھ ہی قطر کے دارالحکومت دوحہ میں کئی دھماکوں کی اطلاعات سامنے آئیں۔ قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اس حملے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی اور کہا کہ دوحہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے رہنماؤں کی رہائش گاہوں پر حملہ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قطر اس حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔