روس، چین اور پاکستان کا ایران پر حملوں کے خلاف اقوام متحدہ میں مشترکہ اقدام
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملوں کے بعد، روس، چین اور پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مشترکہ قرارداد کا مسودہ جمع کرا دیا ہے۔ اس مسودے میں ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کی گئی ہے اور فوری طور پر غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ قرارداد تاحال ووٹنگ کے لیے پیش نہیں کی گئی۔ موجودہ مرحلے میں یہ محض ایک ابتدائی مسودہ ہے، جسے سلامتی کونسل کے دیگر ارکان میں گردش کرایا جانا باقی ہے۔ ووٹنگ کا ممکنہ وقت آئندہ ہفتے کے اوائل یا وسط میں متوقع ہے۔
قرارداد کا مسودہ مختصر ہے، جس میں دو بنیادی نکات شامل ہیں:
1۔ ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر حملوں کی مذمت:
مسودے میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے زیر نگرانی کام کرنے والی ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ متن میں کہا گیا ہے کہ اس قسم کے حملے نہ صرف عالمی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں بلکہ جوہری توانائی کے عالمی ضوابط کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ امریکہ کا نام اس متن میں براہِ راست نہیں لیا گیا۔
2۔ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ:
مسودے میں ایران اور حملہ آور قوتوں کے درمیان فوری اور مکمل جنگ بندی پر زور دیا گیا ہے اور اس امر کی ضرورت اجاگر کی گئی ہے کہ تمام فریق سفارت کاری کی راہ اختیار کریں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس مسودے کو ووٹنگ کے لیے پیش کیا گیا تو امریکہ کی جانب سے ویٹو کا امکان بہت زیادہ ہے، کیونکہ قرارداد جنگ بندی کا براہِ راست مطالبہ کرتی ہے، جس سے امریکہ اور اسرائیل کی موجودہ حکمت عملی متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، تینوں ممالک — روس، چین اور پاکستان — کی جانب سے اس قرارداد کا پیش کیا جانا بین الاقوامی سطح پر ایک اہم سفارتی پیغام تصور کیا جا رہا ہے۔