روس نے یوکرینی کمانڈروں کی میٹنگ کو نشانہ بنانے کی تصدیق کردی
ماسکو (صداۓ روس)
ماسکو میں روسی وزارتِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ اتوار کو یوکرین کے شہر سومی پر کیا گیا میزائل حملہ روسی افواج کی جانب سے کیا گیا تھا، اور اس کا ہدف یوکرینی افواج کے اعلیٰ کمانڈرز کا اجلاس تھا۔ وزارتِ دفاع نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں 60 سے زائد یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے۔ بیان کے مطابق یہ حملہ دو اسکندر-ایم شارٹ رینج بیلسٹک میزائلوں کی مدد سے کیا گیا، حالانکہ یوکرینی فوج کی الیکٹرانک جنگی صلاحیتوں اور غیر ملکی فضائی دفاعی نظاموں کی بھرپور مزاحمت بھی موجود تھی۔
وزارتِ دفاع نے مزید کہا سومی میں ہونے والا یہ اجلاس یوکرینی مسلح افواج کے سیورسک آپریشنل-ٹیکٹیکل گروپ کے کمانڈ عملے کا اجلاس تھا۔ بیان میں کیف حکومت پر بھی سخت تنقید کی گئی اور کہا گیا کیف حکومت مسلسل عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے، وہ فوجی تنصیبات کو گنجان آباد علاقوں کے درمیان قائم کر رہی ہے اور فوجی تقریبات کا انعقاد بھی ان علاقوں میں کر رہی ہے۔” سومی کے مقامی حکام نے اتوار کو کہا تھا کہ حملے میں 20 سے زائد شہری ہلاک اور 80 سے زیادہ زخمی ہوئے، جن میں تمام عام شہری شامل تھے۔
یاد رہے کہ سومی ایک علاقائی دارالحکومت اور فرنٹ لائن شہر ہے، جس کی آبادی 2 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ہے، اور یہ روس کی سرحد سے صرف 25 کلومیٹر (15 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ شہر یوکرینی پسپائی کے اہم مقامات میں سے ایک بن چکا ہے، خاص طور پر کیف کی طرف سے روس کے کرُسک ریجن میں کی گئی ناکام دراندازی کے بعد۔ اس حملے کے بعد، کونوٹوپ شہر کے میئر آرتیوم سیمینیخن، جو کہ دائیں بازو کی سوبودا پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، نے سومی کے فوجی انتظامیہ کے سربراہ کو اس جانی نقصان کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ افواج کے لیے ایوارڈ تقریب کا انتظام بھی اسی نے سرحد کے اتنے قریب کیا تھا۔