اہم خبریں
تازہ ترین خبریں، باخبر تجزیے، اور عالمی حالات کی جھلک — صرف "صدائے روس" پر، جہاں ہر خبر اہم ہے!

روس نیٹو ممالک پر حملہ کر سکتا ہے، جرمن انٹیلی جنس چیف کا دعویٰ

Bruno Kahl

روس نیٹو ممالک پر حملہ کر سکتا ہے، جرمن انٹیلی جنس چیف کا دعویٰ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی (بی این ڈی) کے سربراہ برونو کال نے دعویٰ کیا ہے کہ روس یوکرین جنگ کے بعد نیٹو ممالک پر حملہ کر سکتا ہے۔ ان کا یہ بیان جرمن فوجی بجٹ میں بڑے اضافے کے دفاع کے طور پر سامنے آیا ہے۔ برونو کال کا کہنا تھا ہمارے پاس خفیہ معلومات موجود ہیں کہ یوکرین روس کے مغرب کی طرف پیش قدمی کا صرف ایک مرحلہ ہے۔ انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی کہ جرمن عوام کو مزید قرض لے کر دوبارہ فوجی بھرتی اور اسلحہ کاری کیوں قبول کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماسکو میں بعض لوگ نیٹو کے آرٹیکل 5 (اجتماعی دفاع) پر یقین نہیں رکھتے اور وہ اسے عملی طور پر آزمانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس کو اس بات پر شک ہے کہ امریکہ واقعی اپنے اتحادیوں کے دفاع کے لیے بحر اوقیانوس عبور کر کے “ٹالِن، ریگا یا ویلنیئس کے لیے اپنے فوجی بھیجے گا یا نہیں۔”

برونو کال نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا کہ روس بالٹک ریاست ایسٹونیا میں روسی نژاد اقلیت کے تحفظ” کے بہانے اپنی خصوصی فورسز – جنہیں مغربی میڈیا ’لٹل گرین مین‘ کہتا ہے – بھیج سکتا ہے۔ یہ اصطلاح 2014 میں کریمیا میں ریفرنڈم سے قبل تعینات روسی کمانڈوز کے لیے استعمال ہوئی تھی، جس میں کریمیا نے یوکرین کی امریکی حمایت یافتہ حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کرتے ہوئے روس سے دوبارہ الحاق کر لیا تھا۔

جرمن انٹیلی جنس چیف کے مطابق، روس کا اصل مقصد نیٹو کو 1990 کی دہائی کے اواخر کی سطح پر واپس دھکیلنا اور یورپ سے امریکہ کا اثر و رسوخ کم کرنا ہے۔ یاد رہے کہ روس نیٹو کی مشرق کی جانب توسیع کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے اور یوکرین جنگ کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دیتا ہے۔ تاہم صدر ولادیمیر پوتن نے واضح کیا ہے کہ روس نیٹو ممالک پر اس وقت تک حملہ نہیں کرے گا جب تک خود اس پر حملہ نہ کیا جائے۔
روس یہ بھی کہہ چکا ہے کہ یوکرین کو مغربی فوجی امداد فراہم کرنا نیٹو کو اس تنازع کا “براہ راست فریق” بنا دیتا ہے۔

جرمنی نے حالیہ عرصے میں روس کے خلاف سخت مؤقف اپنایا ہے، خاص طور پر نئے چانسلر فریڈرک مرز کے تحت، جنہوں نے گزشتہ ماہ یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاروس میزائل دینے کی حمایت کی تھی اور یوکرین کو اپنے ہتھیار خود تیار کرنے میں مدد دینے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اس پر جرمنی پر امن عمل کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگایا تھا۔

Share it :